• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:59pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 5:09pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:59pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 5:09pm

رؤف حسن پر حملے کی تفتیش میں پیشرفت، اسلام آباد پولیس کے خواجہ سراؤں سے بھی رابطے

شائع May 23, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر حملے کی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے خواجہ سراؤں سے بھی رابطے شروع کر دیے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق 21 مئی کو رؤف حسن پر نا معلوم افراد کے حملے کے حوالے سے تفتیش جاری ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم نے برآمد شدہ بلیڈ کو فنگر پرنٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیا ہے جب کہ رؤف حسن کی ابتدائی میڈیکل رپورٹس بھی انوسٹیگیشن ٹیم کو موصول ہو گئیں۔

میڈیکل رپورٹ میں چہرے کے زخم میں آہنی مکے واضح ہو رہے ہیں، اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم نے رؤف حسن پر حملے کی تمام فوٹیجز فرانزک کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھیج دی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آروں کی شناخت کے لیے اسپیشل انوسٹگیشن ٹیم نادرا سے بھی مدد لے گی، اسلام آباد پولیس نے تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے خواجہ سرائوں سے بھی رابطے شروع کر دیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (تفتیش) کی زیر قیادت 3 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔

محکمہ پولیس کے پبلک ریلیشن افسر (پی آر او) نے بتایا تھا کہ ٹیم کو انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سید علی ناصر رضوی نے نوٹیفائی کردیا، تاہم، پی ٹی آئی نے حکومتی اقدام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فعل کے اصل مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پولیس نے ایک نیوز ٹی وی چینل سمیت مختلف ذرائع سے اکٹھے کیے گئے حملے کے 7 سے 8 ویڈیو کلپس کو فرانزک معائنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو بھیج دیا، پی آر او نے کہا کہ پولیس نے فوٹیج اور ویڈیوز کا بھی جائزہ لیا لیکن اس میں حملہ آوروں کے چہرے واضح نہیں ہیں، مشتبہ افراد کی نشاندہی کرنے اور ان میں سے حملہ آوروں کی شناخت کے لیے علاقے کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔

آبپارہ پولیس نے رؤف حسن کی شکایت پر نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324، 109 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق رؤف حسن منگل کی شام تقریباً 5 بج کر 30 منٹ پر جی 7 میں جی این این ٹی وی چینل پہنچے اور جب وہ پروگرام کی ریکارڈنگ کے بعد اپنی گاڑی کی طرف بڑھ رہے تھے تو ایک شخص، جو خواجہ سرا معلوم ہوتا تھا، نے انہیں روکا اور حملہ کردیا، اس دوران 3 دیگر افراد نے، جن میں سے دو خواجہ سرا لگتے ہیں، نے بھی رؤف حسن پر حملہ کیا اور ان کی گردن کو نشانہ بنا کر تیز دھار ہتھیار سے قتل کرنے کی کوشش کی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے ترجمان کے چہرے پر شدید زخم آئے ہیں اور ان کے گہرے زخم سے خون بھی بہنے لگا۔

اس میں کہا گیا کہ حملہ آور رؤف حسن کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے، اسی دوران وہاں راہگیر جمع ہو گئے اور انہیں دیکھ کر حملہ آور فرار ہو گئے، رؤف حسن نے بتایا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ تھا، دو روز قبل 3 سے 4 خواجہ سراؤں نے بلیو ایریا میں ایک نیوز چینل کے دفاتر کے باہر رؤف حسن پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہاں موجود لوگوں نے انہیں بچا لیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ رؤف حسن کو تحفط فراہم کرنے کے ساتھ حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے اور اس واقعے پر مقدمہ بھی درج کیا جانا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ایک بلیڈ کا حملہ رؤف حسن کی شہہ رگ کاٹنے کے لیے کیا گیا اور چھری نما تیز دھار والے آلے سے ان کا چہرہ چیر ڈالا، کوئی بڑا حادثہ ہونے جارہا تھا جس سے اللہ نے بچا لیا، رؤف حسن نے بڑی بہادری سے سب معاملے کو دیکھا۔

انہوں نے کہا ہم لوگ بات کرتے ہیں کہ خلا میں سب خلائی مخلوق ڈھونڈنے جاتے ہیں مگر ہمیں تو وہ زمین پر نظر آجاتی ہے، لہذا جو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں رؤف حسن نے سب واضح طور پر بتایا تھا لیکن ہم اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں اور یہ کس کے دباؤ میں لکھی گئی ہے؟ اس ایف آئی آر میں دہشتگردی نام کی چیز نہیں، یہ دہشتگردی نہیں تو کیا تھا، نا ان کا بٹوہ چھینا گیا نا کچھ اور ہوا سیدھا ان پر حملہ کیا گیا تو یہ ایک لپٹی ایف آئی آر لکھ کے اسے دبانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، جو 6 ججز کا خط تھا ایجنسیز کے لوگوں کے حوالے سے تو یہ وبا دور دراز تک پھیل سکتی ہے، اس کا یہاں ہی سد باب ہونا چاہیے، رؤف حسن کو انصاف ملنا چاہیے، میں عمران خان کا پیغام دے رہا ہوں کہ اگر ہمارے کسی بھی لیڈر کے اوپر حملہ ہوا تو ہم پر امن احتجاج شروع کردیں اور اس کا پریشر اس وقت کی کرپٹ حکومت پر ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2024
کارٹون : 15 جون 2024