اسپین: تین دہائیوں کے بدترین سیلاب سے 62 افراد ہلاک
یورپی ملک اسپین میں تین دہائیوں میں آنے والے سب سے مہلک سیلاب میں کم از کم 62 افراد ہلاک ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق منگل کے روز مشرقی علاقے ویلنسیا میں موسلادھار بارش نے تباہی مچادی جس سے سڑکیں اور قصبے پانی میں ڈوب گئے۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی یوٹیل کے قصبے کی تصاویر میں دیکھا گیا کہ امدادی کارکنوں نے اندھیرے میں سیلاب کے پانی کو نکالنے کے لیے ڈنگیوں کا استعمال کرتے ہوئے کام کیا اور کئی لوگوں کو بچایا، جبکہ ہنگامی خدمات اب بھی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ’ان لوگوں کے لیے جو اس وقت بھی اپنے پیاروں کی تلاش میں ہیں، پورا اسپین دکھ کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس سانحے سے تباہ ہونے والے دیہاتوں اور شہروں سے بھی میں یہی کہوں گا کہ ہم مل کر آپ کی گلیوں، آپ کے چوکوں، آپ کے پُلوں کو دوبارہ بنائیں گے۔‘
اسپین کے سب سے اہم زرعی علاقوں میں سے ایک ویلنسیا کے علاقائی رہنما کارلوس مازون نے کہا کہ ’کچھ لوگ ناقابل رسائی مقامات پر تنہا ہیں۔‘
کارلوس مازون نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’اگر (ایمرجنسی سروسز) نہیں پہنچی ہیں، تو اس کی وجہ ذرائع کی کمی یا توجہ نہ دینا نہیں ہے، بلکہ رسائی کا مسئلہ ہے، کیونکہ بعض علاقوں تک پہنچنا بالکل ناممکن تھا۔
رات بھر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی درجنوں ویڈیوز میں لوگوں کو سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے دکھایا گیا ہے، کچھ لوگ بہہ جانے سے بچنے کے لیے درختوں پر چڑھ رہے ہیں۔ فوٹیج میں دکھایا گیا کہ امدادی کارکن کئی خواتین کو بلڈوزر بکٹ میں لے جا رہے ہیں۔
فائر فائٹرز کو ان ڈرائیوروں کو آزاد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جن کی کاریں الزیرہ قصبے میں سیلاب زدہ گلیوں میں پھنسی ہوئی تھیں۔
حکام نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے میڈرڈ اور بارسلونا کے شہروں کو جانے والی ٹرینیں منسوخ کردی گئیں اور سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں اسکول اور دیگر ضروری خدمات معطل کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ 2021 کے بعد سیلاب سے یورپ میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جب جرمنی میں کم از کم 185 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ 1996 کے بعد اسپین میں بدترین سیلاب ہے جب پیرینیس کے پہاڑوں کے ایک قصبے کے قریب سیلاب سے 87 افراد ہلاک ہوئے تھے۔