• KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:01pm
  • LHR: Zuhr 12:10pm Asr 4:31pm
  • ISB: Zuhr 12:15pm Asr 4:35pm
  • KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:01pm
  • LHR: Zuhr 12:10pm Asr 4:31pm
  • ISB: Zuhr 12:15pm Asr 4:35pm

مصطفیٰ قتل کیس: مبینہ طور پر جھگڑے کا سبب بننے والی لڑکی بیرون ملک چلی گئی

شائع February 15, 2025
پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرلیا — فائل فوٹو: رائٹرز
پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرلیا — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل کیے گئے مصطفیٰ عامر کیس میں سنسنی خیز پیش رفت ہوئی ہے، مبینہ طور پر جھگڑے کا سبب بننے والی لڑکی کے ملک میں موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق تفتیشی حکام کا دعویٰ ہے کہ جس لڑکی کی وجہ سے ارمغان اور مصطفیٰ میں جھگڑا ہوا وہ 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش کے حوالے سے اطلاع دی تھی، حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

ارمغان کے ریمانڈ کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع

کراچی پولیس نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جب کہ چھاپہ مارنے والی ٹیم کے خلاف ایف آئی آر کے حکم کو بھی چیلنج کر دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کے منتظم جج نے ملزم کو جیل بھیج دیا تھا، اور پولیس کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مستر کی تھی، یہ انتہائی سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے، عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔

پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے درج کرنے کا حکم بھی واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 20 مارچ 2025
کارٹون : 19 مارچ 2025