بلوچستان: جعفر ایکسپریس پر حملہ، فورسز نے 16 دہشتگردوں کو ہلاک، 104 مسافروں کو رہا کرالیا، آپریشن جاری
بلوچستان میں ملک دشمنوں کی جانب سے بدامنی پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ واقعے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور جانے والی ٹرین (جعفر ایکسپریس) پر نامعلوم دہشت گردوں نے حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنالیا، سیکیورٹی فورسز نے 104 مسافروں کو رہا کروالیا، جاری آپریشن میں 16 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کر دیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان میں دہشت گردی کا تازہ واقعہ مچھ میں گڈا لار اور پیرو کنری کے درمیانی علاقے میں پیش آیا، جہاں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا۔
ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ سبی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے۔
کنٹرولر ریلوے محمد کاشف جعفر نے بتایا کہ ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل ہے، 500 کے قریب مسافر سوار ہیں، ٹرین کو 8 نمبر ٹنل میں مسلح افراد نے روک لیا تھا، مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری جانب ریلوے ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے مشکاف کے قریب مسلح افراد نے حملہ کیا، ریلوے حکام نے کوئٹہ سے آنے والی مسافر ٹرین پر مسلح حملے کی تصدیق کی۔
ریلوے حکام کے مطابق فائرنگ سے ٹرین کا ڈرائیور زخمی ہوا، سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور بھاری فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا، سیکیورٹی ذرائع
دریں اثنا، سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ آج بولان کے پاس ڈھاڈر کے مقام پر دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو ٹنل میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔
مزید کہنا تھا کہ انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے، دہشت گردوں نے معصوم مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی بھی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک کلیئرنس آپریشن جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا معصوم مسافروں کو نشانہ بنانا اس بات کی غمازی کرتا ہے کے ان دہشت گردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا گھیراؤ کرلیا گیا، سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق دہشت گرد افغانستان میں ماسٹر مائنڈ کے ساتھ رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مشکل علاقے میں پیچیدہ آپریشن انتہائی احتیاط سے کیا جا رہا ہے، فورسز آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھیں گی۔
مزید کہنا تھا کہ حملہ پر بھارتی اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک ہے۔
58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچوں کو رہا کروالیا، سیکیورٹی ذرائع
سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں سے 80 یرغمال مسافروں کو رہاکرالیا، رہائی پانے والوں میں 43 مرد، 26خواتین اور 11 بچے شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کےدیگر مسافروں کی باحفاظت رہائی کے لیے کوشاں ہیں، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
سرکاری ریڈیو پاکستان نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مزید رپورٹ کیا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں 13 دہشت گرد ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کر دیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز کے آپریشن کے باعث دہشت گرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہو گئے جبکہ شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ زخمی مسافروں کو قریبی ہسپتال میں منتقل کردیا گیا، فورسز کی اضافی نفری آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔
دریں اثنا، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک فورسز نے 104 مسافروں کو دہشت گردوں سے باحفاظت باز یاب کروا لیا ہے، جن میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل ہیں۔
مزید بتایا کہ اب تک 16 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے، دہشت گرد اپنے بیرون ملک ہینڈلرز سے بذریعہ سیٹلائٹ فون رابطے میں ہیں۔
مال بردارٹرین بازیاب افراد کو لےکرمچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی
ادھر، مال بردارٹرین بازیاب افراد کو لےکرمچھ ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی، مچھ ریلوے اسٹیشن پرمسافروں کےاہلخانہ پیاروں کو زندہ دیکھ خوشی سے نہال ہو گئے۔
جعفر ایکسپریس کے بازیاب مسافروں کو مچھ ریلوے اسٹیشن پرکھانا فراہم کیا گیا۔
دہشتگرد کچھ مسافروں کو یرغمال بنا کر پہاڑی علاقے میں لے گئے، سینیٹر طلال چوہدری
دریں اثنا، وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دوپہر کے ٹائم آپ سمجھیں کہ انہوں (دہشت گردوں) نے ٹرین کو اغوا کیا ہے، یہ دور دراز کا علاقہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو چھوٹے اسٹیشنز کے درمیان میں ایک ٹنل ہے، جہاں یہ واقعہ ہوا ہے، جب سیکیورٹی فورسز پہنچنا شروع ہوئیں تو کچھ مسافروں کو وہاں سے چھڑوالیا گیا، ان کو قریبی اسٹیشنز اور ان کو منزل مقصود تک پہنچایا جا رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی تعداد بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔
سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ (دہشت گرد) بہت سے لوگوں کو پہاڑی علاقے میں لے کر گئے ہیں اور خواتین اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، ان کا بیان ٹھیک نہیں ہے کہ انہوں نے خواتین، بچوں اور فیمیلز کو چھوڑا ہے بلکہ خواتین اور بچوں کی وجہ سے ہی سیکیورٹی فورسز انتہائی احتیاط سے کام لے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی آپریشن جاری ہے اور لوگوں کو جلد بازیاب کروالیا جائے گا۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ ٹرین کو چھوڑ کر مسافروں کو یرغمال بنا کر پہاڑیوں میں ساتھ لے گئے ہیں، جس پر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ جی ہاں، جب سیکیورٹی فورسز جب پہنچی ہیں، تو بہت سارے لوگوں کو تو وہاں سے ریسکیو کر لیا گیا اور یہ لوگ (دہشت گرد) بہت بزدل ہیں، یہ سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بناتے ہیں، یہ چھپ کر وار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں اور خواتین کو انہوں نے چھوڑا نہیں ہے بلکہ چھڑوایا گیا ہے، ابھی بھی ان کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کچھ مسافروں کو دور دراز پہاڑی علاقے میں لے کر گئے ہیں لیکن سیکیورٹی فورسز اس وقت ہر طرف سے حرکت میں ہیں، اور سب لوگوں کو بازیاب کروایا جائے گا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس طرح کا جو واقعہ ہے، ان کو سپورٹ سوشل میڈیا پر ہمارے دشمن دیں تو دیں، لیکن ہمارے لوگ بھی جس طرح سپورٹ انہیں دے رہے ہیں، یہ بلوچستان کا جو علاقہ ہے وہاں پر بی کیٹیگری کا ایریا ہے، یہاں لیویز ہیں، لیویز کی اٹینڈنس 40 فیصد کے قریب ہے، وہ زیادہ تر بڑے سردار یا دوسرے ہیں ان کے وہ قریبی ملازمین ہیں، وہ بالکل بھی مزاحمت نہیں کرتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ زیادہ تر ہتھیار ڈال دیتے ہیں، ان کی کوئی صلاحیت نہیں ہے، اس وجہ سے وہاں یہ واقعات ہوتے ہیں، بہر حال اس پر صوبائی حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت آن بورڈ ہے، سیکیورٹی فورسز آپریشن کر رہی ہیں، ہمیں امید ہے کہ جلد تمام لوگوں کوبازیاب کروالیں گے۔
پروگرام کے میزبان نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا ٹرین میں زیادہ تر سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ سفر کررہے تھے، جس پر سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ جی بالکل، اس میں سویلین بھی ہیں اور سرکاری ملازمین بھی ہیں، جبکہ سرکاری ملازمین فیملیز کے ساتھ بھی جا رہے تھے، یہ بات ٹھیک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں سیکیورٹی فورسز کے کچھ لوگوں نے مزاحمت بھی کی تھی، جس کی وجہ سے بی ایل اے کے لوگوں کا کافی نقصان بھی ہوا، جو ٹرین میں اس وقت سوار تھے۔
اس سوال کے جواب میں کہ ان کی بڑی کارروائیاں جاری ہیں، ریاست رٹ قائم کرنے کے لیے کیا کر رہی ہے؟ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ اس میں دو فیکٹرز ہیں، ایک اندرونی اور دوسرا بیرونی، ایک تو 18-2017 کے بعد دنیا نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا، حالانکہ پاکستان انسداد دہشت گردی کی جنگ کو فرنٹ سے لیڈ کر رہا تھا لیکن اسے تنہا چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سابق حکومت نے اندرونی طور پر اس طرح کے فیصلے کیے، جس کی وجہ سے بھی یہ چیزیں بڑھی ہیں، اب دو چیزوں کی ضرورت ہے، امریکا سمیت دنیا کو پاکستان کے پیچھے عملی طور پر کھڑا ہونا پڑے گا، ہمیں مضبوط نہیں کریں گے، اگر ناکامی ہوئی تو یہ پاکستان کی نہیں بلکہ پوری دنیا غیر محفوظ ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے پیچھےجب تک سیاسی فورسز یک زبان ہوکر ایک بیانیے پر کھڑی نہیں ہوں گی تو یہ دہشت گردی کی جنگ جیتی نہیں جاسکتی، یہ جیتی ہے جبکہ 2013 سے 2018 کے دوران نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو سیکیورٹی فورسز کے پیچھے کھڑا کیا۔
بچوں اور خواتین سمیت تقریباً 350 مسافر محفوظ
ادھر، غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سینئر ڈسٹرکٹ پولیس افسر رانا دلاور نے بتایا کہ بچوں اور خواتین سمیت تقریباً 350 مسافر محفوظ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریلیف ٹرین اس جگہ پہنچ رہی ہیں جہاں جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوا تھا۔
دشوار گزار علاقہ ہونے پر ریسکیو میں مشکلات
قبل ازیں، ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق سبی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں، پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں، محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوع پر روانہ کردی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز مذکورہ علاقے کی جانب روانہ ہوچکی ہیں، واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ دہشت گردی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے، تاہم ابھی ابتدائی تحقیقات شروع کی جائیں گی۔
حکومت بلوچستان نے تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے، کہا گیا ہے کہ تمام ادارے متحرک ہیں، عوام پرامن رہیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
سول ہسپتال کوئٹہ میں بھی ایمرجنسی
ادھر جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت بلوچستان ڈاکٹر وسیم بیگ سول ہسپتال کوئٹہ کا کہنا ہے کہ تمام کنسلٹنٹس، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، اسٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہسپتال میں طلب کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایک کالعدم تنظیم کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کی اطلاعات زیر گردش ہیں، تاہم ان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
صدر اور وزیراعظم کا اظہار مذمت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے۔
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ مسافروں پر حملے کرنے والے بلوچستان اور اس کی روایات کے خلاف ہیں، کوئی مذہب اور معاشرہ ایسی گھناؤنی کاروائیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
آصف علی زرداری نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر کاروائی پر فورسز کو خراج تحسین پیش کیا جب کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کیلئے جلد صحتیابی کی دعا کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشت گرد کسی رعایت کے مسحق نہیں ہیں جب کہ دہشت گردی کی اس جنگ میں پوری قوم اپنی سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائی میں سیکیورٹی فورسز بہادری و پیشہ ورانہ مہارت سے ان کا سدباب کررہی ہے، آپریشن میں شامل سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہل کاروں کے حوصلے بلند ہیں۔
بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا، سرفراز بگٹی
دریں اثنا، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ایک بیان میں محسن نقوی نے فائرنگ سے زخمی کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ معصوم مسافروں پر فائرنگ کرنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
ادھر، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بزدلانہ دہشت گردی ہے، حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ خون بہانے والوں کو زمین پر جگہ نہیں ملے گی، دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا، دشمن سن لے! بلوچستان میں ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست پر حملہ ناقابلِ برداشت، قاتلوں کو چن چن کر ماریں گے، عوام خوفزدہ نہ ہوں، دشمنوں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم اپنی بہادر فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، دہشت گردوں کی مکمل بیخ کنی کریں گے، جعفر ایکسپریس پر حملہ قومی سلامتی پر حملہ ہے، بھرپور جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا حالیہ کچھ عرصے سے دہشتگردوں کے نشانے پر آگئے ہیں، تاہم سیکیورٹی فورسز نے اس دوران کئی اہم دہشتگردوں کو گرفتار کرکے کئی منصوبے ناکام بھی بنائے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے حب میں جیولری شاپ پر فائرنگ کرکے 3 افراد کو قتل کیا گیا، خضدار میں گاڑی پر فائرنگ کرکے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماؤں غلام سرور اور مولوی امان اللہ کو گھات لگاکر نشانہ بنایا گیا، دہشتگردوں نے کوسٹل ہائی وے پر ایک درجن کے قریب باؤزر اور گاڑیاں نذر آتش کردی تھیں، اسی طرح خضدار کی تحصیل نال بازار میں دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ بلوچستان میں آپریشن کے بعد 4 دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے تھے، افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے تھے۔
پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن سے تفتیش میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آئے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ 5 مارچ 2025 کو گرفتار کیے گئے دہشت گردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا، گرفتار دہشت گردوں نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا تھا۔