پہلگام واقعہ: پاکستان میں بھارتی حملے کا خطرہ موجود ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 26 سیاحوں کی ہلاکت بعد پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے حملےکا خطرہ موجود ہے جس کے لیے فوج کی قوت مزید بڑھادی گئی ہے۔
اسلام آباد میں اپنے دفتر میں رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فورسز کی قوت میں اضافہ کر دیا ہے، اس صورت حال میں کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرنے ہوں گے اور وہ فیصلے کرلیے گئے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے بیان بازی بڑھ رہی ہے اور پاکستانی افواج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان سے آگاہ کیا ہے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور ہم اس صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں، جب ہمارے وجود کو براہ راست کوئی خطرہ ہو۔
دریں اثنا، دو تین روز میں جنگ چھڑجانے کے حوالے سے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی لیکن خطرہ موجود ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگلے چار دن اہم ہیں، اس خطے میں جنگ کے بادل منڈ لا رہے ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پوری طرح تیار ہیں۔
ادھر، انڈیپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت دونوں جانب بھاری تعداد فوجیں ایک دوسرے کی ’آنکھوں میں آنکھیں‘ ڈالے تعینات ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’دونوں جانب افواج آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں، ہم انتہائی درجے پر الرٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور ہے، لیکن کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
بعد ازاں، 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت سے تجارت اور واہگہ بارڈر کی بندش کرنے کا فیصلہ کیا، علاوہ ازیں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی، اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔
26 اپریل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان اور بھارت اپنے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا معاملہ خود ہی ’حل کر لیں گے‘۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال پر سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان ’ 1500 سال سے کشیدگی چل رہی ہے، تو آپ جانتے ہیں، یہ ہمیشہ سے رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ لیکن وہ کسی نہ کسی طرح اسے حل کر لیں گے، مجھے اس کا یقین ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑی کشیدگی رہی ہے، لیکن ہمیشہ سے ایسا ہی رہا ہے۔