پاکستانی خاتون کی افغان شوہر کو شہریت دینے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا 5 رکنی بینچ تشکیل

شائع May 3, 2025
جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 8 مئی کو درخواست پر سماعت کرے گا — فائل فوٹو
جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 8 مئی کو درخواست پر سماعت کرے گا — فائل فوٹو

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغانستان کے لڑکے کو شہریت نہ دینے کے خلاف درخواست پر 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغانی کو پاکستانی شہریت نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کرکے عدالتی کاز لسٹ جاری کردی۔

کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے درخواست پر سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا، بینچ کی سربراہی جسٹس چوہدری محمد اقبال کریں گے، جب کہ دیگر ارکان میں جسٹس فاروق حیدر، جسٹس علی ضیا باجوہ، جسٹس سلطان تنویر اور جسٹس خالد اسحٰق شامل ہوں گے۔

5 رکنی لارجر بینچ 8 مئی کو درخواست پر سماعت کرے گا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہریت ایکٹ 1951 کے تحت پاکستانی لڑکا بیرون ملک کی لڑکی سے شادی کرے تو اس کو پاکستانی شہریت دی جاتی ہے، جب کہ اگر پاکستانی لڑکی بیرون ملک کے لڑکے سے پاکستان میں شادی کرے تو شہریت نہیں دی جاتی۔

درخواست گزار کے مطابق یہ امتیازی سلوک ہے جو کہ آئین اور قانون کے منافی ہے۔

درخواست کے مطابق مسرت بی بی نے 2012 میں افغانی لڑکے نسیم کے ساتھ شادی کی، لیکن لڑکے کو پاکستانی شہریت نہیں دی گئی، لہٰذا عدالت لڑکے کو پاکستانی شہریت دینے کا حکم دے اور فورا پاکستان سے بے دخل کرنے سے بھی روکے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی 2024 میں پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ افغان شہری سے شادی کرنے والی پاکستانی خاتون افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) یا پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) رکھنے کے باوجود دوہری شہریت رکھنے کی حقدار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ 21 سال سے کم عمر کے افراد، جو پاکستانی والدین کے ہاں پیدا ہوئے، وہ 21 سال کے ہونے تک پاکستان اور افغانستان کی دوہری شہریت برقرار رکھ سکتے ہیں۔

ایک تاریخی فیصلے میں جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے افغان اور پاکستانی شہریوں کی جانب سے مختلف ریلیف کے لیے دائر 65 کے قریب درخواستوں کو نمٹا دیا تھا۔

انہوں نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے صرف اس وجہ سے پاکستانی خواتین کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے عمل کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا کہ ان کے نام افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن ریکارڈ میں شامل تھے، اور اسی وجہ سے 21 سال سے کم عمر کے افراد کو ب فارم دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 13 جون 2025
کارٹون : 12 جون 2025