بدنام کرنے پر ماریہ بی کا پوڈکاسٹر شہزاد غیاث کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ
اسلام آباد کی ضلعی و سیشن عدالت نے ڈیزائنر ماریہ بی کی جانب سے پوڈکاسٹر شہزاد غیاث کے خلاف دائر ہتکِ عزت کے مقدمے کی سماعت آئندہ ماہ 14 جولائی تک ملتوی کر دی۔
ماریہ بی نے پوڈکاسٹر پر بدنامی اور تشدد پر اکسانے کا الزام لگایا تھا، جس کی پہلی سماعت گزشتہ ہفتے ہفتے ہوئی تھی۔
پیر کو کیس کی دوسری سماعت ہوئی، جس میں شہزاد غیاث کی وکیل ایمان مزاری عدالت میں پیش ہوئیں اور کہا کہ وہ اگلی سماعت پر وکالت نامہ جمع کرائیں گی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل جمع کرانے اور حکمِ امتناعی کی درخواست پر بحث کرنے کا حکم دئتے ہوئے سماعت 14 جولائی تک ملتوی کردی۔
قبل ازیں ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے کیس کی سماعت کی، جس میں ماریہ بی کی جانب سے بیرسٹر عبدالاحد کھوکھر پیش ہوئے تھے جبکہ غیاث کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تھا۔
عبدالاحد کھوکھر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ شہزاد غیاث کو ٹوئٹس اور ویڈیوز پوسٹ کرنے سے روکا جائے کیونکہ ان کا کیس عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور اس کے باوجود وہ منفی پراپیگنڈا کر رہے ہیں۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ غیاث کو ایسی سرگرمیوں سے روکا جائے، عدالت نے غیاث یا ان کے وکیل کی عدم حاضری کے باعث سماعت ملتوی کی تھی۔
ماریہ بی کا سول دعویٰ
ماریہ بی نے جو دعویٰ دائر کیا ہے، اس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہزاد غیاث نے ان کے خلاف کئی جھوٹے، بے بنیاد اور سنگین الزامات لگائے۔
دعویٰ میں کہا گیا تھا کہ شہزاد نے الزام لگایا کہ ماریہ بی نے اسلام کو اپنے برانڈ کی تشہیر کے لیے منفی انداز میں استعمال کیا اور یہ بھی کہا کہ وہ اسلام کی علمبردار بن کر اپنے ’بدصورت کپڑے‘ بیچ رہی ہیں جو کہ ان کے ایمان کی توہین ہے۔
الزامات میں مزید کہا گیا تھا کہ ماریہ بی فلسطین کی نسل کشی کو برانڈنگ کے لیے استعمال کر رہی ہیں، ان کے پاس غیر ملکی شہریت ہے اور وہ غیر ملکی حکمرانوں کے آگے جھکتی ہیں۔
یہ بھی کہا گیا تھا کہ غیاث نے الزام لگایا کہ ماریہ بی نے اپنے گھریلو ملازم کو کووِڈ کے دنوں میں بس میں بھیجا، جس سے وائرس پھیلا۔
ماریہ بی کی جانب سے دعویٰ میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہزاد غیاث کی جانب سے عائد کردہ تمام الزامات جھوٹے، بے بنیاد اور بدنامی کا باعث ہیں۔
دعویٰ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ماریہ بی نے ہمیشہ سماجی ہم آہنگی، فلاحی کاموں، فلسطین کی حمایت، مخنث کے حقوق حقوق اور ایل جی بی ٹی کیو کلچر کے خلاف مہم چلائی۔
ماریہ بی نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ شہزاد غیاث کو 50 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے جب کہ وہ معافی مانگنے سمیت بے بنیاد تمام ویڈیوز ڈیلیٹ کرے۔
ماریہ بی کا ویڈیو پیغام
ماریہ بی نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں شہزاد غیاث کے پوڈکاسٹ سے کلپس شامل تھے۔
ان کلپس میں ٹرانس رائٹس ایکٹیوسٹ شہزادی رائے بھی موجود تھیں، غیاث نے ماریہ بی کو ڈی گریڈ ڈیزائنر بھی قرار دیا اور کہا کہ وہ ٹرانس افراد کے قتل کے خون کو کپڑے بیچنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں، جس پر شہزادی نے فلسطین کے معاملے کا بھی ذکر کیا۔
ماریہ بی نے ویڈیو میں کہا کہ شہزاد بیٹا، تم بچے نہیں ہو، جب تم لوگوں کو اکساتے ہو کہ مجھ پر حملہ کریں اور پھر کہتے ہو کہ میں تم پر کیس کر رہی ہوں، تو اب تم گھبرا رہے ہو۔ میں اسلام اور قومِ لوط کے بارے میں پاکستانی والدین کے لیے بات کرتی رہوں گی میں خاموش نہیں رہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے شہزاد غیاث کو سول کورٹ سے نوٹس بھیجا ہے اور وہ اب کرمنل کورٹ میں بھی جائیں گی۔
شہزاد غیاث کا مؤقف
شہزاد غیاث نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک تھریڈ میں بتایا کہ ان پر 50 کروڑ روپے کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے اور وہ عدالت میں کیس کا سامنا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف تشدد پر اکسانے کا دعویٰ نہیں کیا گیا بلکہ شہرت کو نقصان پہنچانے کا کہا گیا ہے، یہ سب جھوٹ ہے اور کلپس ایڈٹ کیے گئے ہیں۔
شہزاد غیاث نے مکمل پوڈکاسٹ کا کلپ شیئر کیا، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ماریہ بی نے خود ٹرانس افراد پر حملے کے لیے ہجوم بھیجے۔
شہزاد غیاث نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے گھر پر ہجوم بھیجا گیا تاکہ انہیں قتل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ اداروں کو اطلاع دے دی ہے اور قانونی مدد لے رہے ہیں۔
یوٹیوب پر اپنی ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ ماریہ بی نے پہلے مجھے کروڑوں کے ہتکِ عزت کا نوٹس بھیجا، بعد میں ایف آئی اے کی جانب سے کرمنل نوٹس آیا، مجھے اب تک نہیں بتایا گیا کہ میں نے کیا کیا ہے جو قابلِ اعتراض ہو؟
انہوں نے کہا کہ اگر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے، تو ان کے فالورز سوشل میڈیا دباؤ ڈالیں تاکہ ان کی رہائی ممکن ہو۔