اگر ہم سورج سے سب سے دور ہیں تو پھر گرمی کیوں ہو رہی ہے؟

شائع July 6, 2025
—فوٹو: بشکریہ ناسا
—فوٹو: بشکریہ ناسا

ایسے وقت میں جب ہم، شمالی نصف کرہ کے لوگ موسم گرما کے عروج کی تیاری کر رہے ہیں، ہماری زمین اس وقت سورج سے اپنے سب سے دور ترین مقام پر گردش کر رہی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو دوپہر 3 بج کر 55 منٹ (ایسٹرن ٹائم) زمین ایفیلیئن (Aphelion) پر پہنچ گئی تھی، یعنی اپنے مدار کا وہ مقام جہاں زمین سورج سے سب سے زیادہ دور ہوتی ہے، جو کہ زمین کے قریب ترین مقام پیریلیئن (Perihelion) سے تقریباً 30 لاکھ میل زیادہ ہے۔

یہ ہر سال جولائی کے آغاز میں ہوتا ہے، جو سننے میں کچھ عجیب لگتا ہے، اگر ہم سورج سے سب سے دور ہیں تو پھر گرمی کیوں ہو رہی ہے؟

زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ موسم زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کی وجہ سے بدلتے ہیں، یعنی قریب ہوں گے تو گرمی، دور ہوں گے تو سردی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زمین کا سورج سے فاصلہ موسموں پر بہت کم اثر ڈالتا ہے۔

اصل وجہ: زمین کا جھکاؤ

زمین اپنے محور پر تقریباً 23.5 درجے کے زاویے پر جھکی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے سال کے مختلف اوقات میں زمین کے مختلف حصے سورج کی روشنی زیادہ یا کم حاصل کرتے ہیں۔

جولائی میں شمالی نصف کرہ سورج کی طرف جھکا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے دن لمبے ہوتے ہیں، سورج کی روشنی کا زاویہ زیادہ ہوتا ہے، اور دھوپ زیادہ براہ راست پڑتی ہے، یہی وہ عوامل ہیں جو گرمی پیدا کرتے ہیں۔

ناسا کی ایک وضاحتی تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ جون (گرمیوں) میں زمین سورج کی طرف جھکی ہوتی ہے، جب کہ دسمبر (سردیوں) میں اس کے برعکس ہوتا ہے۔

مدار کی شکل اور فاصلہ

زمین کا مدار بالکل گول نہیں، بلکہ تھوڑا سا بیضوی ہے، مگر یہ فرق معمولی ہوتا ہے، ابھی زمین سورج سے (جنوری کی ابتدا کے مقابلے میں) تقریباً 3 کروڑ 10 لاکھ میل دور ہے۔

جب کہ جنوری کے آغاز میں زمین اپنے قریب ترین مقام پیریلیئن (Perihelion) پر ہوتی ہے، لیکن زمین اور سورج کے درمیان اوسط فاصلہ 9 کروڑ 30 لاکھ میل ہے، لہٰذا یہ فرق صرف 3.3 فیصد بنتا ہے۔

اگرچہ سورج سے تھوڑا دور ہونے سے زمین پر پہنچنے والی شمسی توانائی میں تقریباً 7 فیصد کمی آتی ہے، مگر زمین کے جھکاؤ کا اثر اس سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔

ناسا کے مطابق، سورج کی روشنی کا زاویہ بھی فرق ڈالتا ہے، زیادہ زاویے والی روشنی زیادہ طاقتور ہوتی ہے، جیسا کہ گرمیوں میں ہوتا ہے، جب کہ کم زاویے والی روشنی سردیوں کی کمزور دھوپ جیسی ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر، ہیوسٹن، نیو اورلینز، اور فینکس جیسے شہروں میں، جو تقریباً 30 درجے شمالی عرض بلد پر واقع ہیں، موسم گرما میں شمسی توانائی کی مقدار سردیوں کی نسبت دو گنا سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

اس سے بھی زیادہ فرق نیویارک، ڈینور، اور کولمبس جیسے شہروں میں محسوس ہوتا ہے، جو 40 درجے کے آس پاس ہیں، ان شہروں میں موسم سرما میں زمین کی سطح پر شمسی توانائی تقریباً 145 واٹس فی مربع میٹر ہوتی ہے، جب کہ گرمیوں میں یہ بڑھ کر 430 واٹس تک پہنچ جاتی ہے، یعنی 300 فیصد کا فرق۔

تو اگرچہ اس وقت زمین سورج سے تھوڑی دور ہے اور شمسی توانائی تھوڑی کم ہے، مگر زمین کے جھکاؤ کا اثر اس معمولی فاصلے سے کہیں زیادہ ہے۔

آخرکار، موسم گرما ہمیں اس لیے گرم لگتا ہے کہ ہم سورج کی طرف جھکے ہوتے ہیں نہ کہ اس لیے کہ ہم سورج کے قریب ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 6 جولائی 2025
کارٹون : 5 جولائی 2025