• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

لورالائی واقعے میں مردہ تصور کیا جانے والا ڈیرہ غازی خان کا نوجوان زندہ نکلا

شائع July 13, 2025
حکام نے غلطی سے مقتول شیخ ماجد کی لاش کو عرفان کی لاش سمجھ لیا تھا
—فائل فوٹو: ڈان
حکام نے غلطی سے مقتول شیخ ماجد کی لاش کو عرفان کی لاش سمجھ لیا تھا —فائل فوٹو: ڈان

بلوچستان کے علاقے لورالائی کے قریب مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کرنے کے افسوس ناک واقعے میں مردہ قرار دیا گیا شہری زندہ نکلا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کی شناخت ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے عرفان کے طور پر ہوئی ہے، جسے لاشوں کی شناخت میں غلطی کی وجہ سے مردہ سمجھ لیا گیا تھا۔

کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس ڈیرہ غازی خان، اسد چانڈیا (جنہوں نے لاشوں کو بلوچستان بارڈر سے پنجاب کے آبائی علاقوں تک منتقل کرنے کی نگرانی کی) نے بتایا کہ عرفان ان 12 مسافروں میں شامل تھا، جنہیں مسلح حملہ آوروں نے زبردستی بس سے اتار لیا تھا، تاہم عرفان وہاں سے بحفاظت بچ نکلنے میں کامیاب رہا۔

کمانڈنٹ نے بتایا کہ جان بچانے کے بعد عرفان دوبارہ مسافر کوچ پر واپس نہیں آیا، بلکہ ایک متبادل گاڑی کے ذریعے اپنے آبائی گاؤں، واستی بوزدار، تحصیل تونسہ شریف پہنچا، ان کے اہل خانہ کے مطابق اس وقت وہ شدید صدمے کی حالت میں ہے۔

ریسکیو 1122 کے ملازم اور اسی گاؤں سے تعلق رکھنے والے کاشف نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ عرفان نے اپنا موبائل فون اور شناختی کارڈ چھپا کر اپنی جان بچائی۔

لاشوں کی بازیابی کے دوران اس کی فہرست میں عدم موجودگی کی وجہ سے حکام نے غلطی سے ایک اور مقتول شیخ ماجد کی لاش کو عرفان کی لاش سمجھ لیا تھا۔

یہ غلط فہمی اس وقت دور ہوئی، جب مقامی انتظامیہ نے عرفان بوزدار کے خاندان سے لاش کی شناخت کے لیے رابطہ کیا، اور انہوں نے تصدیق کی کہ عرفان خیریت سے گھر واپس آ چکا ہے، لیکن اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بتانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

یہ انکشاف ابتدائی رپورٹس اور شناختی عمل کی درستگی پر سوالات اٹھاتا ہے۔

لورالائی حملے کی مبینہ طور پر ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پر عائد کی گئی ہے، جس میں 9 مسافر جاں بحق ہوئے تھے، اس واقعے کی ملک بھر میں شدید مذمت کی گئی اور خطے میں مسافروں کی سلامتی پر تشویش پیدا ہوئی ہے۔

’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے ڈیرہ غازی خان کے ڈپٹی کمشنر عثمان خالد نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ عوامی ٹرانسپورٹ کو رات کے وقت بلوچستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے، تاہم، دن دیہاڑے ہونے والے حالیہ جان لیوا حملے نے ان مسافروں کی حفاظت کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جو رات کے بجائے دن کے وقت سفر کو محفوظ سمجھتے ہیں۔

دسمبر 2023 میں ڈیرہ غازی خان کو وزیرستان سے 6 حجاموں اور جنوری 2024 میں بلوچستان سے 3 افراد کی لاشیں موصول ہوئی تھیں۔

6 حجاموں کے ورثا کو حکومت کی طرف سے معاوضہ مل چکا ہے، لیکن 3 ٹرک ڈرائیوروں (احمد رشید زُہرانی) دو بھائیوں (سید علی حیدر اور سید کُمیل حیدر) کے اہل خانہ کو تاحال مالی امداد نہیں ملی، حالانکہ ڈی جی خان کی ضلعی حکومت نے اس کے لیے صوبائی حکومت کو باضابطہ طور پر درخواست بھی دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025