• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

ایئرانڈیا طیارے کی تحقیقات کیپٹن کی حرکات پر مرکوز ہو گئیں، رپورٹ

شائع July 17, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

گزشتہ ماہ بھارتی ریاست گجرات میں کریش ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ایئر انڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کے کاک پٹ میں دونوں پائلٹس کی ریکارڈ ہونے والی گفتگو میں اس بات کا اشارے ملے ہیں کہ کیپٹن نے انجن کے فیول کی ترسیل کو روکا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں طیارے کی ابتدائی تحقیقات سے واقف امریکی حکام کا بھی حوالہ دیا ہے، یہ تحقیقات 12 جون کو بھارتی شہر احمد آباد میں بوئنگ ڈریم لائنر کے حادثے کے بارے میں کی جارہی ہیں، جس میں 260 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

بھارتی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹیگیشن بیورو ( اے اے آئی بی) نے طیارے کے تباہ ہونے کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کے مطابق کاک پٹ کی ریکارڈ شدہ آوازوں میں سنا جا سکتا ہے کہ ایک پائلٹ طیارے کے اڑان بھرتے ہی دوسرے سے پوچھتا ہے کہ تم نے فیول بند کیوں کیا ؟ جس پر دوسرا پائلٹ جواب دیتا ہے کہ میں نے ایسا نہیں کیا۔

اے اے آئی بی کے تحقیقاتی حکام اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکے کہ ریکارڈ شدہ بات چیت میں سوال پوچھنے والا کیپٹن سومیت سبروال ہیں یا پھر فرسٹ آفیسر کلائیو کندر، جن کے پاس بالترتیب 15 ہزار 638 گھنٹے اور 3 ہزار 403 گھنٹے کی فلائٹس کا تجربہ موجود تھا۔

وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ فرسٹ آفیسر کلائیو کندر جو کہ بوئنگ طیارے کو اُڑا رہے تھے، نے ٹیک آف کرنےکے چند ہی سیکنڈز کے بعد کیپٹن سومیس سبروال سے پوچھا کہ انہوں نے فیول کیوں بند کیا؟ تاہم وال اسٹریٹ جنرل نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے پاس سامنے آنی والی آڈیو کے علاوہ سبروال کی جانب سے فیول بند کرنے کے کیا ثبوت موجود ہیں۔

بھارتی حکام کی رپورٹ کو دیکھنے والے امریکی پائلٹس کے مطابق فرسٹ آفیسر کلائیو کندر ممکنہ طور پر اس وقت مکمل طور پر پرواز کا کنٹرول سنبھالنے میں مصروف تھے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ پر بھارت کے اے اے آئی بی، ڈائریکٹر جنرل آف سول ایوی ایشن، منسٹری آف سول ایوی ایشن، ایئر انڈیا اوربھارتی پائلٹوں سے متعلق 2 یونینز نے رائٹرز کی جانب سے رابطے پر کوئی جواب نہیں دیا، بوئنگ نے بھی جواب دینے سے معذرت کر لی۔

اے اے آئی بی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق فیول سوئچز ٹیک آف کرنے کے چند لمحوں بعد بند ہوئے، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ فیول سوئچز کیسے بند ہوئے۔

سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب جہاز تقریبا گرنے کے قریب تھا، تو اس سے قبل جہاز کے متبادل انرجی کا زریعہ جسے ریم ایئر ٹربائن کہا جاتا ہے، حرکت میں آ گیا تھا، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ جہاز کے دونوں انجنز نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔

بھارتی شہر احمد آباد سے لندن جانے والا یہ مسافر طیارہ صرف 650 فٹ کی بلندی پر اڑان بھرتے ہی انجنز بند ہونے کے باعث گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق مسافر طیارے کے دونوں انجنز کے فیول سوئچز دوبارہ سے آن ہو گئے تھے اور جہاز نے خود مختار طریقے سے انجنز کو دوبارہ بھی اسٹارٹ کر لیا تھا۔

ایوی ایشن تجزیہ کار جون نینس نے رائٹرز کو بتایا کہ جہاز زیادہ بلندی پر نہیں تھا اور بحالی میں اسے وقت درکار تھا۔

مسافر طیارہ گرنے سے قبل کچھ درختوں سے بھی ٹکرایا، اور طیارے کے میڈیکل کالج کے قریب عمارت پر گرتے ہی دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں نیچے موجود 19 افراد اور جہاز میں موجود 242 میں سے 241 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

حفاظتی سفارشات کی تجویز سامنے نہیں آئی

ایئرانڈیا کے سی ای او کیمبیل ویلسن نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں کسی بھی قسم کا میکینکل یا مینٹینس کا فالٹ سامنے نہیں آیا، اڑان سے قبل تمام حفاظتی اقدامات درست انداز میں مکمل کیے گئےتھے۔

اے اے آئی بی کی رپورٹ میں بھی بوئنگ اور انجن بنانے والی کمپنی جی اے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی حفاظتی سفارشات تجویز نہیں کی گئیں۔

رائٹرزکے مطابق ابتدائی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور بوئنگ نے الگ الگ نوٹیفیکشن جاری کیے، جس میں کہا گیا تھا کہ بوئنگ کے جہازوں میں لگے سوئچ لاک محفوظ ہیں۔

ایوی ایشن ایکسرپٹ جون نینس کے مطابق ابتدائی ثبوتوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ کسی کریو ممبر نے فیول سوئچز کا رخ تبدیل کیا ہو، اس کے علاوہ اور کوئی وضاحت نظر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی حکام کو تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لیں اور دیگر ممکنہ وجوہات کو نظر انداز کریں جس کے لیے انہیں مزید وقت درکار ہوگا۔

جون نینس کے مطابق کریش کرنے والے طیاروں کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں اور بین الاقوامی قوانین کے تحت حتمی رپورٹ حادثے کے ایک سال کے اندر آنے کی امید ہے۔

ایئر انڈیا کے حادثے کے بعد فلائٹ ڈیک کیمرے لگانے کی بحث پھر سے زور پکڑ گئی ہے تاکہ کاک پٹ میں آڈیو کے ساتھ ساتھ ویڈیو بھی ریکارڈ کا حصہ بن سکیں۔

جان نینس کا کہنا تھا کہ اگر حادثے کے وقت کاک پٹ کی ویڈیو موجود ہوتی تو تفتیش کاروں کے لیے یہ معلومات انتہائی مفید ثابت ہو سکتی تھیں۔

ایئر انڈیا کو حادثے کے بعد دیگر شعبہ جات میں اب سخت اسکروٹنی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے رواں ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایئر انڈیا کی بجٹ ایئر لائن ’ایئر انڈیا ایکسپریس‘ کی تحقیقات کرے گی، کیونکہ رائٹرز نے انکشاف کیا تھا کہ اس ایئر انڈیا ایکسپریس نے ایئربس اے 320 کے انجن کے پرزے بروقت تبدیل کرنے سے متعلق ہدایت پر عمل درآمد نہیں کیا اور ریکارڈ میں جعل سازی کی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025