• KHI: Sunny 26.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.3°C
  • ISB: Cloudy 18.7°C
  • KHI: Sunny 26.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.3°C
  • ISB: Cloudy 18.7°C

پاک بھارت جنگ میں 5 طیارے گرائے گئے، جنگ بندی کے بعد سکون ہوگیا، ٹرمپ

شائع July 19, 2025
ٹرمپ نے اپنے خطاب میں یہ واضح نہیں کیا کہ گرائے گئے طیارے کس ملک کے تھے۔
—فوٹو: رائٹرز
ٹرمپ نے اپنے خطاب میں یہ واضح نہیں کیا کہ گرائے گئے طیارے کس ملک کے تھے۔ —فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے دوران 5 تک جنگی طیارے مار گرائے گئے، تاہم صورتِ حال جنگ بندی کے بعد پرسکون ہو گئی۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ، وائٹ ہاؤس میں کچھ ریپبلکن امریکی قانون سازوں کے ساتھ عشائیے کے دوران بات کر رہے تھے، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ گرائے گئے طیارے کس ملک کے تھے۔

انہوں نے کہا کہ درحقیقت طیارے ہوا میں مار گرائے جا رہے تھے، 4 یا 5، لیکن میرا خیال ہے کہ 5 طیارے واقعی مار گرائے گئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت-پاکستان جھڑپوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ کہا، تاہم انہوں نے مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔

پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فضائی لڑائی میں بھارت کے 5 طیارے مار گرائے، بھارت کے اعلیٰ ترین جنرل نے مئی کے آخر میں کہا تھا کہ پہلے روز فضائی نقصان کے بعد بھارت نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور جنگ بندی سے 3 دن پہلے برتری حاصل کر لی۔

بھارت نے بھی پاکستان کے کئی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا، تاہم اسلام آباد نے کسی طیارے کے نقصان سے انکار کیا لیکن تسلیم کیا کہ اس کے فضائی اڈے نشانہ بنے۔

امریکی صدر نے بارہا بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیا ہے، جس کا اعلان انہوں نے 10 مئی کو سوشل میڈیا پر اس وقت کیا جب واشنگٹن نے دونوں ممالک سے بات چیت کی، بھارت نے ٹرمپ کے اس دعوے سے اختلاف کیا ہے کہ جنگ بندی امریکی مداخلت اور تجارتی دھمکیوں کی وجہ سے ممکن ہوئی۔

بھارت کا مؤقف ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کو اپنے مسائل براہ راست اور بغیر کسی بیرونی مداخلت کے حل کرنے چاہئیں۔

بھارت ایشیا میں چین کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کی امریکی کوششوں میں واشنگٹن کا ایک اہم شراکت دار بنتا جا رہا ہے، جب کہ پاکستان امریکی اتحادی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے قریب وادی پہلگام میں اپریل میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد جوہری طاقت کے حامل دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں جو کئی دہائیوں پرانے تنازع کی تازہ ترین شدت تھی۔

نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جس نے ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

واشنگٹن نے اس حملے کی مذمت کی لیکن براہ راست طور پر اسلام آباد کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا۔

7 مئی کو بھارتی طیاروں نے سرحد پار ایسے مقامات پر بمباری کی جنہیں نئی دہلی نے ’دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ‘ قرار دیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان لڑاکا طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے سے حملوں کا تبادلہ ہوا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، بعد ازاں عالمی سطح پر رابطوں کے بعد جنگ بندی عمل میں آئی۔

ٹرمپ کا وال اسٹریٹ جرنل کےخلاف 20 ارب ڈالر کا دعویٰ

امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ ’سی این این‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وال اسٹریٹ جرنل کے پبلشر اور ان صحافیوں کے خلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے، جنہوں نے 2003 میں جیفری ایپسٹین کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر دی جانے والی خطوط کی کلیکشن کا ذکر کیا تھا، ان میں ایک ایسا نوٹ بھی شامل تھا جس پر ٹرمپ کا نام درج تھا اور ایک ننگی عورت کا خاکہ بھی موجود تھا۔

یہ مقدمہ، جس میں کم از کم 20 ارب ڈالر کا ہرجانہ طلب کیا گیا ہے، ٹرمپ کی ان میڈیا اداروں کے خلاف جاری قانونی مہم کا غیر معمولی اضافہ ہے جنہیں وہ اپنا مخالف سمجھتے ہیں، ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ انہوں نے وہ نوٹ خود لکھا تھا۔

18 صفحات پر مشتمل درخواست میں، ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے وال اسٹریٹ جرنل کے پیرنٹ ادارے پر ’صحافتی اخلاقیات اور درست رپورٹنگ کے معیار میں سنگین ناکامیوں‘ کا الزام لگایا ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں وہ خاکہ یا خط شائع نہیں کیا جس کے بارے میں رپورٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ٹرمپ نے لکھا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل نے میامی کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی پٹیشن میں لکھا کہ ان ناکامیوں کی وجہ یہ ہے کہ کوئی مستند خط یا خاکہ موجود ہی نہیں ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ جمعرات کی شام شائع ہونے کے فوراً بعد ٹرمپ نے مقدمہ کرنے کی دھمکی دی تھی، رپورٹ لکھنے والے وال اسٹریٹ جرنل کے دونوں صحافی (خدیجہ صفدر اور جو پلازولو) کو اس مقدمے میں فریق بنایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025