جرمنی: برلن میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنیوالے درجنوں افراد گرفتار، 17 پولیس اہلکار زخمی
برلن پولیس نے سالانہ پرائیڈ مارچ کے موقع پر فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہرے کے دوران 57 افراد کو گرفتار کیا، جب کہ 17 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ہفتے کے روز تقریباً 10 ہزار افراد نے فلسطینیوں کی حمایت میں ریلی میں شرکت کی، لیکن منتظمین کے لیے نظم و ضبط برقرار رکھنا مشکل ہوا تو حکام نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے مداخلت کی۔
پولیس نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ گرفتاریاں عوامی نظم میں خلل ڈالنے، پولیس کی مزاحمت کرنے، بوتلیں پھینکنے، جسمانی جھگڑوں، اور یہود مخالف نعروں کے استعمال کے ساتھ ساتھ آئین دشمن اور دہشت گرد تنظیموں کی علامتوں کے استعمال سے متعلق تھیں۔
یہ ریلی انٹرنیشنلِسٹ کوئیر پرائیڈ فار لبریشن نامی تحریک نے منعقد کی تھی جو اپنی ویب سائٹ پر لکھتی ہے کہ نوآبادیاتی مخالف، سامراج مخالف اور صہیونیت مخالف جدوجہد کے بغیر کوئی کوئیر آزادی ممکن نہیں۔
فلسطین کے حق میں یہ مظاہرہ اُس وقت ہوا جب برلن کے ایک اور علاقے میں سالانہ پرائیڈ پریڈ منعقد کی جا رہی تھی جہاں پولیس نے توہین، حملے اور دہشت گرد تنظیموں سے منسلک علامتوں کے مبینہ استعمال پر 64 افراد کو گرفتار کیا۔
ایک اور مظاہرہ بھی ہوا جو کہ پرائیڈ مارچ کی مخالفت میں دائیں بازو کے شدت پسندوں نے کیا، وہاں سے بھی پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کیا۔
جرمنی اور یورپ کے دیگر حصوں میں فلسطین کے حق میں مظاہرے عام ہو گئے ہیں۔
یہ مظاہرے غزہ میں جاری تنازع کے تناظر میں تشویش کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں اسرائیل کی جانب سے شدید فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔
جرمنی (جو ہولوکاسٹ کے کفارے کے لیے کوشاں ہے) طویل عرصے سے اسرائیل کا پُرجوش حامی رہا ہے۔
تاہم جیسے جیسے غزہ میں عام شہریوں کی اموات اور مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، جرمنی نے حالیہ دنوں میں اپنے اتحادی پر تنقید میں شدت لائی ہے۔
جرمنی نے حال ہی میں کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو ’دو ریاستی حل کے حصول کے راستے میں آخری اقدامات میں سے ایک‘ سمجھتا ہے۔












لائیو ٹی وی