روس میں 8.8 شدت کا زلزلہ، 1952 کے بعد سونامی کی طاقتور ترین لہریں بحرالکاہل تک پھیل گئیں
روس کے مشرق بعید میں واقع جزیرہ نما کمچاتکا کے ساحل پر 8.8 شدت کا زلزلہ آیا جو اس علاقے میں 1952 کے بعد کا سب سے طاقتور زلزلہ ہے، زلزلے نے عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور 4 میٹر (13 فٹ) تک بلند سونامی لہریں پیدا کیں، جس کے بعد بحر الکاہل کے پار مختلف خطوں میں وارننگ اور انخلا کے احکامات جاری کردیے گئے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں دور افتادہ روسی علاقے میں کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ 2011 کے زلزلے اور سونامی سے تباہ ہونے والے جاپان کے مشرقی ساحلی علاقوں میں انخلا کے احکامات جاری کیے گئے۔
کمچاتکا کے گورنر ولادیمیر سولوڈوف نے ٹیلیگرام پر جاری کردہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’آج کا زلزلہ انتہائی سنگین تھا اور کئی دہائیوں میں سب سے شدید جھٹکا تھا‘۔
ریجنل ایمرجنسی وزیر سرگئی لیبیڈیف نے کہا کہ کمچاتکا کے مختلف حصوں میں 3 سے 4 میٹر (10 سے 13 فٹ) بلند سونامی کی لہریں ریکارڈ کی گئی ہے اور لوگوں کو ساحل سے دور رہنے کی ہدایت کی۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کی گہرائی صرف 19.3 کلومیٹر تھی اور اس کا مرکز پیٹرو پاووسک-کمچاتسکی شہر سے 119 کلومیٹر مشرق-جنوب مشرق میں واقع تھا، ادارے نے ابتدا میں شدت 8.0 بتائی تھی، بعد ازاں اسے 8.8 تک بڑھا دیا جبکہ فوراً بعد 6.9 شدت کا آفٹر شاک بھی آیا۔
کمچاتکا کی جیوفزیکل سروس نے کہا کہ 1952 کے بعد کا سب سے شدید زلزلہ کمچاتکا کے زلزلہ خیز علاقے میں آیا ہے، اس نوعیت کے زلزلے کے بعد 7.5 شدت تک کے شدید آفٹر شاکس کی توقع کی جا سکتی ہے۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے وارننگ کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سونامی کی 3 میٹر (10 فٹ) تک لہریں بڑے ساحلی علاقوں تک پہنچنے کی توقع کر رہی ہے۔
جاپان میں بحرالکاہل کے ساحلی شہروں میں سونامی کے الارم بجائے گئے اور حکام نے لوگوں کو اونچے مقامات کی طرف جانے کی ہدایت کی۔
جاپانی سرکاری نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ہوکائیدو کے جزیرے میں درجنوں افراد ایک عمارت کی چھت پر خیموں کے نیچے دھوپ سے بچتے ہوئے موجود تھے، جبکہ ماہی گیری کی کشتیاں بندرگاہوں سے نکل گئیں تاکہ آنے والی لہروں سے نقصان سے بچا جا سکے۔
فوکوشیما کے متاثرہ جوہری پلانٹ سے بھی کارکنوں کو نکال لیا گیا، جہاں 2011 کے سونامی کے بعد تابکاری کا حادثہ پیش آیا تھا، پلانٹ کی منتظم کمپنی ٹیپکو کے مطابق اب تک کوئی نقصان یا تابکاری کا اخراج نہیں ہوا، جاپان کے چیف کابینہ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے کہا کہ اب تک کسی جوہری تنصیب سے کسی غیرمعمولی صورتحال کی اطلاع نہیں ملی۔
ہوائی اور دیگر خطوں میں الرٹ
ہوائی شہر میں بھی ساحلی علاقوں سے انخلا کے احکامات جاری کیے گئے، ہونولولو ایمرجنسی مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر خبردار کیا کہ ’فوری اقدام کریں! تباہ کن سونامی کی لہریں متوقع ہیں‘۔ وارننگ میں کہا گیا کہ نشیبی علاقوں کے رہائشی یا تو اونچی زمین کی طرف جائیں یا کسی عمارت کی چوتھی منزل پر پناہ لیں۔
روسی ریاستی خبر رساں ایجنسی ’طاس‘ سے بات کرتے ہوئے علاقائی وزیر صحت اولیگ میلنیکوف نے بتایا کہ زلزلے کے بعد کئی افراد نے طبی امداد حاصل کی، ان میں کچھ افراد بھاگتے ہوئے زخمی ہوئے، ایک شخص کھڑکی سے چھلانگ لگا کر زخمی ہوا اور ایک خاتون نئی ہوائی اڈے کے ٹرمینل کی عمارت میں زخمی ہوئیں، تمام زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے اور کوئی شدید چوٹ رپورٹ نہیں ہوئی۔
روسی وزارت برائے ہنگامی حالات کے مطابق ساکھالن کے قصبے سیویرو-کوریلسک کی بندرگاہ اور وہاں کے فِش پروسیسنگ پلانٹ کو سونامی کے باعث جزوی طور پر سیلاب کا سامنا کرنا پڑا اور آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا، ایک کنڈرگارٹن کو بھی نقصان پہنچا، تاہم زیادہ تر عمارتیں زلزلے کو سہہ گئیں اور کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
لاطینی امریکا، چین اور دیگر ممالک پر اثرات
میکسیکو کی بحریہ نے خبردار کیا ہے کہ مغرب میں باجا کیلیفورنیا سے لے کر جنوب میں چیاپاس تک بندرگاہوں پر تیز بحری لہریں متوقع ہیں، حکومت نے وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر اداروں کو الرٹ کر دیا ہے تاکہ شہریوں کو بحرالکاہل کے ساحلوں سے دور رکھا جا سکے۔
پیرو نے بھی سونامی کے خطرے کی وارننگ جاری کی ہے، پیرو کی بحریہ کے نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے کہا کہ تجزیے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اس زلزلے کے بعد پیرو کے ساحل پر سونامی کا خطرہ ہے اور صورتحال پر مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
ایکوایڈور کے حکام نے گالاپاگوس جزیروں سے احتیاطاً انخلا کا حکم دیا اور تمام بحری سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔
چین کے سونامی وارننگ سینٹر نے کہا ہے کہ اس کے مشرقی ساحلی علاقوں میں 30 سینٹی میٹر سے ایک میٹر تک لہریں متوقع ہیں، وزارت برائے قدرتی وسائل کے سونامی مشاورتی مرکز نے کہا کہ تازہ ترین انتباہ اور تجزیاتی نتائج کی بنیاد پر، یہ زلزلہ ایک سونامی کا باعث بنا ہے جو چین کے بعض ساحلی علاقوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
’رنگ آف فائر‘ اور کمچاتکا میں زلزلے کے شدید اثرات
کمچاتکا اور روس کا مشرقی علاقہ بحرالکاہل کے ’رنگ آف فائر‘ پر واقع ہے، جو زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کے لیے مشہور ہے۔
روسی اکیڈمی آف سائنسز نے بھی تصدیق کی کہ یہ 1952 کے بعد کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا، تاہم کمچاتکا جیو فزیکل سروس کے سربراہ دانِلا چیبروف نے کہا کہ ’مرکز کی مخصوص نوعیت کے باعث جھٹکوں کی شدت اتنی زیادہ محسوس نہیں ہوئی جتنی اس سطح کے زلزلے سے توقع کی جاتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے اور ان کی شدت بھی خاصی زیادہ ہے، تاہم فی الوقت کسی مزید بڑے جھٹکے کی توقع نہیں، صورت حال قابو میں ہے‘۔















لائیو ٹی وی