بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بھی غیرت کے نام پر جوڑے کا قتل
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک جوڑے کو خاتون کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر ’غیرت‘ کے نام پر قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں ایک مرد اور خاتون کو عیدالاضحیٰ سے قبل ایک قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیے جانے کے ایک ہفتے بعد پیش آیا تھا، اس واقعے میں ملوث ہونے پر پولیس نے کم از کم 14 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔
تھانہ ولی خان کے ایس ایچ او پیر محمد علیزئی نے بتایا کہ مقتول جوڑا سات سال قبل شادی کے بندھن میں بندھا تھا۔
پولیس کے مطابق ’یہ جوڑا خاتون کے بھائیوں کی دعوت پر پنجگور سے لکپاس جا رہا تھا، ملزمان نے جوڑے سے نوشکی کراس پر رکنے کو کہا، اور منگل کی صبح تقریباً 7 بجے دو موٹرسائیکلوں پر آ کر انہیں پستول سے فائرنگ کر کے قتل کیا، اور فرار ہو گئے۔‘
ایس ایچ او علیزئی نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مورخہ 29 جولائی کو مقتولین اپنے دو بچوں اور ایک بھائی کے ہمراہ سفر کر رہے تھے، اور رات لکپاس کے قریب ایک ہوٹل میں قیام کیا تھا۔
مقتول شوہر کے بھائی نے ولی خان لیویز تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی، جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 34 (مشترکہ نیت)، 302 (قتل) اور (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا زبردستی) کے تحت درج کی گئی۔
ایف آئی آر میں پانچ افراد کو ملزم نامزد کیا گیا، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’ قتل کی وجہ دشمنی اور پسند کی شادی تھی۔’
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کوئٹہ میں ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی بیٹی اور بھتیجے کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کر دیا تھا جو کہ ڈیگاری کیس کے چند دن بعد کا واقعہ ہے، جس میں ایک جوڑے کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا تھا، اور جس پر ملک بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
26 جولائی کو راولپنڈی کی ایک عدالت نے ایک نئی نویلی دلہن کے مبینہ قتل اور ’غیرت‘ کے نام پر قتل کے کیس میں تین مشتبہ افراد کو پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔
پولیس نے تفتیش اس اطلاع پر شروع کی تھی کہ پیرودھائی میں ایک خاتون کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا گیا تھا، جس سے قبل ایک جرگہ ہوا تھا، جس میں دونوں خاندانوں کے افراد نے شرکت کی تھی۔
جب مقتولہ کے خاندان اور سسرالیوں کو علم ہوا کہ پولیس خفیہ طور پر تفتیش کر رہی ہے، تو مقتولہ کے شوہر نے پولیس کے پاس دفعہ 496A کے تحت مقدمہ درج کروایا تھا، پولیس ذرائع کے مطابق، یہ مقدمہ اسی دن درج ہوا تھا، جس دن خاتون کو مبینہ طور پر تکیے سے دم گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔
پاکستان میں 2024 کے دوران ’غیرت‘ کے نام پر قتل کے مسلسل واقعات میں خواتین کی جان لی جاتی رہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں پاکستان بھر اور خاص طور پر پنجاب اور سندھ میں ’غیرت‘ کے نام پر قتل ایک سنگین مسئلہ رہا، جنوری سے نومبر کے درمیان ملک میں مجموعی طور پر 346 افراد غیرت کے نام پر جرائم کا شکار بنے۔












لائیو ٹی وی