• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

امریکا اور بھارت نے مشترکہ طور پرزمین کی نگرانی کرنے والا ’طاقتور سیٹلائٹ‘ لانچ کر دیا

شائع July 31, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور بھارت نے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا طاقتور نیا ریڈار سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ کر دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ سیٹلائٹ زمین کی سطح اور برفانی علاقوں میں ہونے والی باریک تبدیلیوں کو ٹریک کرے گا اور قدرتی یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کی پیشگوئی میں مدد دے گا۔

مشن کا نام نِسار (ناسا-اسرو سینتھیٹک اپرچر ریڈار) رکھا گیا ہے، پک اپ ٹرک کے سائز کا سیٹلائٹ کو بھارت کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ستیش دھون اسپیس سینٹر سے شام 5 بج کر 10 منٹ پر اسرو جیو سنگکرونیس سٹیلائیٹ وہیکل کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔

ریڈار کو خلا میں بھیجنے کے دوران لائیو نشریات میں پرجوش اسکول کے بچوں کو براہ راست مناظر دیکھتے ہوئے دکھایا گیا، جبکہ مشن ٹیموں نے کامیاب لانچنگ پر خوشی سے تالیاں بجائیں اور ایک دوسرے کو گلے لگایا۔

سائنسدانوں کے لیے یہ مشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس مشن کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔

بھارت کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایکس پر لکھا کہ مبارک ہو بھارت، یہ مشن گیم چینجر ہے۔

ناسا کی ارتھ سائنس ڈویژن کی ڈائریکٹر کیرن سینٹ جرمین نے لانچ سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ہماری زمین کی سطح مسلسل اور نمایاں تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، کچھ تبدیلیاں آہستہ ہوتی ہیں، کچھ اچانک، کچھ بڑی ہوتی ہیں اور کچھ باریک۔

یہ سیٹلائٹ زمین کی سطح میں ایک سینٹی میٹر جتنی چھوٹی عمودی حرکات کو بھی دیکھ سکے گا، جس سے سائنسدان زلزلے، زمین کھسکنے، آتش فشاں پھٹنے جیسے قدرتی حادثات کے ابتدائی آثار معلوم کر سکیں گے، بلکہ پرانی ہوتی بنیادی ڈھانچے جیسا کہ ڈیم اور پل بھی مانیٹر کیے جا سکیں گے۔

کیرن سینٹ جرمین نے مزید بتایا کہ ہم زمین کے سکڑنے اور پھولنے، حرکت، بگاڑ اور گلیشیئرز یا برفانی چادروں کے پگھلنے جیسے عوامل کو اس ریڈار کی مدد سے دیکھ سکیں گے، چاہے وہ گرین لینڈ میں ہوں یا انٹارکٹیکا میں اور ہم جنگلات کی آگ کو بھی ٹریک کریں گے۔

ناسا کی ارتھ سائنس ڈویژن کی ڈائریکٹر نے نِسار کو اب تک بنایا گیا سب سے جدید ریڈار قرار دیا ہے۔

بھارت، خاص طور پر اپنے ساحلی علاقوں اور قریبی سمندر میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ دریا کے دہانوں کے قریب سمندر کی تہہ کی شکل میں سال بہ سال آنے والی تبدیلیوں اور ساحل کے سکڑنے یا بڑھنے کا مشاہدہ کر سکے۔

اس سیٹلائٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا زرعی پالیسی سازی میں بھی مددگار ہوگا، جس میں فصلوں کی نشوونما کی نگرانی، پودوں کی صحت کا جائزہ، اور مٹی میں نمی کی سطح مانیٹر کرنا شامل ہے۔

آنے والے ہفتوں میں، نِسار کا ایک 12 میٹر لمبا ریڈار اینٹینا ریفلیکٹر کھولا جائے گا، جو تقریباً 90 دن پر مشتمل کمیشننگ مرحلے کا حصہ ہوگا۔جب یہ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا، تو نِسار ریڈار زمین اور برفانی سطح کا 747 کلومیٹر کی بلندی سے تقریباً ہر 12 دن میں دو بار مشاہدہ کرے گا اور یہ خطِ استوا کے گرد چکر کے بجائے زمین کے قطبی علاقوں کے گرد چکر لگائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025