پاکستان نے دوسرا ریموٹ سینسنگ سیٹلائیٹ خلا میں لانچ کردیا
پاکستان نے خلائی میدان میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے چین سے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ خلا میں روانہ کردیا۔
ترجمان سپارکو کے مطابق پاکستان کی جانب سے لانچ کیا جانے والا یہ دوسرا سینسنگ سیٹلائٹ ہے جو زمین کے مشاہدے، زرعی نگرانی، ماحولیاتی تجزیے کے شعبوں میں انقلاب برپا کرے گا۔
یہ سیٹلائٹ سی پیک، علاقائی منصوبہ بندی، قدرتی وسائل کے انتظام کے منصوبوں کی بھی نگرانی کرے گا اور نقل و حمل کے نیٹ ورکس سمیت جغرافیائی خطرات کی بھی نشاندہی کرے گا۔
ترجمان سپارکو کے مطابق اس وقت پاکستان کے 5 سیٹلائٹ خلا میں موجود ہیں، اس موقع پر سپارکو ہیڈکوارٹرز کراچی میں تقریب ہوئی ہے جہاں قومی ترانہ بجایا گیا اور اس شاندار کامیابی پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق پاکستانی ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ چین کے شی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے بھیجا گیا، یہ سیٹلائٹ 24 گھنٹے اعلیٰ معیار کے مشاہدات فراہم کرے گا، اس سیٹلائٹ سے پاکستان کی صلاحیتیں مضبوط ہوں گی۔
ترجمان نے کہا کہ سیٹلائٹ کی مدد سے کیے گئے مشاہدات سے شہری منصوبہ بندی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور قدرتی آفات کی پیش گوئی ہوگی، زرعی نگرانی، غذائی تحفظ اور ماحولیاتی تحفظ میں بھی ملکی صلاحیتوں کو استحکام ملے گا۔
ان کا کہنا تھا جنگلات کے کٹاؤ کی نگرانی، موسمیاتی تبدیلیوں کے تجزیے کی صلاحیت بھی بہتر ہو گی، یہ سیٹلائٹ پاکستان کے سپارکو نے چین کی تعاون سے تیار اور لانچ کیا ہے، یہ منصوبہ زمین کے مشاہدے پر مبنی ایک مربوط نظام کی بنیاد ہے۔
محض سیٹلائٹ نہیں بلکہ ایک وژن لانچ کر رہے ہیں، احسن اقبال
ادھر وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق احسن اقبال نے کہا کہ آج ہم محض ایک سیٹلائٹ نہیں، بلکہ ایک وژن لانچ کر رہے ہیں، ایک ایسا وژن جو پاکستان کو خلائی سائنس میں قائدانہ مقام پر لے جانے کے عزم سے عبارت ہے، جو جدت، عالمی باہمی تعاون اور قومی خود اعتمادی سے مزین ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2035 تک پاکستان کا اپنا خلائی مشن چاند پر بھیجنے کے ہدف سے پاکستان کو عالمی خلائی معیشت میں ایک اہم فریق کےطور پر کلیدی حیثیت حاصل ہوگی
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کا خلائی سفر کوئی نیا آغاز نہیں ہے، 1961 میں اسپارکو کے قیام کے ساتھ ہی پاکستان نے ترقی پذیر ممالک میں سب سے پہلے خلائی تحقیق کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس میدان میں قدم رکھا۔
انہوں نے کہا کہ بدر-1 (1990)، پاک ٹیس ون اے (2018)، پاک سیٹ-1 آر (2011)، اور حالیہ پاک سیٹ ایم ایم ون 2024 کےبعد آج کا نیا سیٹلائٹ اس طویل جدوجہد کا تسلسل ہے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی، جو پہاڑوں سے بلند، سمندروں سے گہری اور شہد سے زیادہ میٹھی کہلاتی ہے، آج خلا میں بھی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کے ہر شعبے میں قابلِ اعتماد شراکت دار ہونے کا ثبوت دیا ہے، چاہے وہ دفاع ہو، معیشت ہو یا انفرااسٹرکچر، سی پیک کے ذریعے ہم نے سڑکیں، توانائی کے منصوبے اور صنعتی زونز قائم کیے جو پاکستان کی معاشی ترقی کی بنیاد بنے، اب خلائی تعاون کے ذریعے ہم اس شراکت داری کو نئے افق تک لے جا رہے ہیں۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ رواں سال کے آغاز میں الیکٹرو-آپٹیکل سیٹلائٹ بھی خلا میں بھیجا گیا جس سے ہماری سیٹلائٹ فلیٹ میں اضافہ ہوا۔
پاک سیٹ ون اور پاک سیٹ ایم ایم ون نے ملک میں کمیونیکیشن، براڈکاسٹنگ اور ڈیجیٹل رابطے کے شعبے میں انقلاب برپا کیا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ آج لانچ ہونے والا یہ سیٹلائٹ پاکستان کی ریموٹ سینسنگ، نقشہ سازی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا، خوراک کے تحفظ، شہری ترقی اور سائنسی بنیادوں پر پالیسی سازی میں مدد فراہم کرے گا۔
چینی اداروں بومی ٹیک، سی ای ٹی سی انٹرنیشنل اور مائیکرو سیٹ کی غیر متزلزل حمایت کو سراہتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ منصوبہ دونوں حکومتوں کے درمیان باہمی تعاون کی ایک کامیاب اور شاندار مثال ہے، جسے غیر معمولی رفتار اور درستگی کے ساتھ مکمل کیا گیا، جو ہماری باہمی اعتماد پر مبنی شراکت داری کا نمایاں اور روشن ثبوت ہے
انہوں نے کہا کہ عالمی خلائی معیشت 2040 تک ایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی اور پاکستان چین کے تعاون اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سیٹلائٹ نیٹ ورک میں وسعت، تحقیق و تعلیم میں سرمایہ کاری، مشترکہ خلائی مشنز اور خلائی صنعت کی ترقی کے ذریعے اس معیشت میں اپنا حصہ یقینی بنائے گا۔
وفاقی وزیر نے تمام انجینئرز، سائنسدانوں اور ٹیم ممبرز کو خراجِ تحسین پیش کیا جن کی محنت سے یہ خواب حقیقت بنا۔
احسن اقبال نے کہا کہ جدت اور باہمی تعاون ہماری پیشرفت کی بنیاد ہے اور عزم وہ ایندھن ہے جو ہمیں نئی جہتوں کی جانب لے جاتا ہے، انہی سنہری اصولوں کی روشنی میں پاکستان اور چین نہ صرف چاند کو سر کریں گے بلکہ مریخ کی وسعتوں تک اپنی موجودگی کا پرچم بھی بلند کریں۔












لائیو ٹی وی