آئل سیکٹر میں امریکا کے ساتھ شراکت داری پاکستان کو تبدیلی کے راستے پر گامزن کر سکتی ہے، ماہرین
ماہرین نے امریکا اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں پاکستان میں تیل کے ذخائر کی ترقی کے لیے شراکت داری بھی شامل ہے۔
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اس وقت واشنگٹن میں موجود ہیں جہاں وہ محصولات کے معاہدے پر مذاکرات کر رہے ہیں، اور انہوں نے کل امریکی حکام سے اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھی شروع کی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی صبح کہا کہ ان کی انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا ہے، جس میں پاکستان کے ’ وسیع’ تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی شامل ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ’ ہم اس وقت اس شراکت کی قیادت کرنے کے لیے آئل کمپنی کے انتخاب پر غور کررہے ہیں، کون جانتا ہے، شاید ایک دن وہ ( پاکستان) بھارت کو بھی تیل فروخت کررے ہوں!“

اگرچہ معاہدے کی مزید تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں، تاہم مقامی ماہرین نے اس پیش رفت کا مثبت انداز میں خیرمقدم کیا ہے۔
مقامی آئل انڈسٹری کے ماہرین نے ٹرمپ کے ’وسیع تیل کے ذخائر‘ کے بیان کو امید کی نظر سے دیکھا ہے۔
کراچی کے آئل انڈسٹری ماہر محمد اقبال جاوید نے اس پیش رفت کو پاکستان کے ’ غیر استعمال شدہ’ تیل و گیس کے شعبے کے لیے ’ حوصلہ افزا’ قرار دیا، جس میں ترقی کی ’بڑی‘ صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے انادولو کو بتایا کہ’ پاکستان کے پاس تیل و گیس کے بڑے غیر استعمال شدہ ذخائر موجود ہیں، لیکن ہمارے پاس ان کو نکالنے کے وسائل نہیں، اگر امریکا اس میدان میں آتا ہے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا، اور افغانستان کی سرحد کے قریبی قبائلی اضلاع میں تیل و گیس کی تلاش کے روشن امکانات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آف شور علاقوں میں بھی توانائی کے ذخائر کے امکانات موجود ہیں، جنہیں عالمی سطح کی کمپنیوں کی مدد سے دریافت کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے توانائی اور تیل کے امور کے ماہر واسع خان نے کہا کہ اسلام آباد تیل و گیس کے شعبے میں اپنی ’حقیقی‘ صلاحیت کو ابھی تک استعمال نہیں کر سکا، جس کی وجہ ناقص بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری کی کمی ہے۔
انہوں نے انادولو کو بتایا کہ ’ میں اس پیش رفت کو ایک مثبت تجارتی تناظر میں دیکھتا ہوں، پاکستان کے توانائی شعبے میں عالمی تعاون سرمایہ کاری، جدید ٹیکنالوجی، اور صحت مند مقابلے کو فروغ دے سکتا ہے، جو پاکستان کے مفاد میں ہے۔’
سیکیورٹی کے چیلنجز
واسٰع خان نے کہا کہ پاکستان میں تیل کی تلاش کی کوششیں خاص طور پر وسائل کی کمی اور اندرونی سیکیورٹی کے مسائل کی وجہ سے اب تک محدود رہی ہیں۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ آف شور علاقے ان رکاوٹوں سے آزاد ہیں اور وہاں بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ذخائر موجود ہوسکتے ہیں۔
محمد اقبال جاوید نے بھی اس بات کی توثیق کی کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں لایا جا سکے۔
جنوبی اور شمالی وزیرستان کے اضلاع اور دیگر ملحقہ علاقوں کےبارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں تیل و گیس کے بڑے ذخائر ہیں، جو سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اب تک غیر استعمال شدہ ہیں۔
یہ دونوں صوبے اور قبائلی اضلاع طویل عرصے سے عسکریت پسندی کا مرکز رہے ہیں، جہاں سیکیورٹی فورسز تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسندوں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
معدنی وسائل سے مالامال بلوچستان، اربوں ڈالر کے چین-پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) کا ایک کلیدی راستہ ہے۔
تبدیلی کا راستہ
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے ) کے مطابق، پاکستان کے ثابت شدہ تیل کے ذخائر اس وقت تقریباً 353 ملین بیرل ہیں، جبکہ پاکستان کی ملک کی موجودہ تیل اور کنڈینسیٹ کی پیداوار 60 ہزار بیرل یومیہ ہے۔
پاکستان کا سالانہ تیل درآمدی بل 12 ارب ڈالر سے زائد ہے، اور وہ زیادہ تر ایندھن سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت اور چین سے درآمد کرتا ہے۔
پاکستان نے حالیہ دنوں میں روس سے بھی محدود مقدار میں خام تیل درآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔
ای آئی اے نے ایک موقع پر اندازہ لگایا تھا کہ پاکستان میں 9 ارب بیرل تک تکنیکی طور پر قابل بازیافت شیئل آئل موجود ہو سکتا ہے۔ واسع خان کے مطابق، شاید یہی اندازہ صدر ٹرمپ کے پاکستان کی توانائی صلاحیت سے متعلق بیان کی بنیاد ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ’ امریکی مہارت جیسے قابل شراکت داروں’ کی مدد حاصل ہو، تو پاکستان بھی ایک تبدیلی کے راستے پر گامزن ہو سکتا ہے جیسا کہ کبھی سعودی عرب ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ’ وہاں، پانچ بڑی امریکی آئل کمپنیاں (شیوران، ٹیکساسو، ایکسن، موبل، اور گلف آئل) نے مل کر آرامکو تشکیل دی، جو بعد میں سعودی عرب کی قومی آئل کمپنی بنی اور دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر میں سے ایک کو دریافت کیا۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان کی آف شور توانائی کی صلاحیت بھی اسی درجے کی کوشش اور عزم کی مستحق ہے۔’
واسٰع خان نے اس بات پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے غیر استعمال شدہ تیل کے ذخائر کے بارے میں ’ بہت پر امید’ ہیں۔












لائیو ٹی وی