سینیٹ کمیٹی کا مقامی زبان کا ماڈل بنانے کیلئے ٹیلی کام کمپنی کو پروجیکٹ دینے پر تحفظات کا اظہار
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے مقامی زبان کا ماڈل بنانے کے لیے ٹیلی کام کمپنی جاز کو پروجیکٹ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا، سیکرٹری آئی ٹی بھی جاز کو پروجیکٹ دینے پر قائمہ کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں پاکستان میں مقامی زبان کا پہلا ماڈل بنانے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
سیکرٹری آئی ٹی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس ماڈل پر پرائیویٹ سیکٹر جس میں نسٹ اور جاز ہمارے ساتھ کام کررہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کو جاز حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کا ہے، پاکستان میں مقامی زبانیں ختم ہوتی جارہی ہیں، مختلف وزارتوں کے ساتھ اس حوالے سے ملاقاتیں کی ہیں، اس ماڈل سے مقامی زبانوں کی اہمیت کو دوبارہ بحال کریں گے۔
کمیٹی کے ممبر سینیٹر ہمایوں مہمند نے ٹیلی کام کمپنی جاز اور نسٹ یونی ورسٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون، قابلیت کے تحت وزات آئی ٹی نے جاز اور نسٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے؟گزشتہ کئی سالوں سے میں صرف نسٹ یونی ورسٹی کا نام سن رہا ہوں کہ نسٹ کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ اس ماڈل کو فنڈنگ کون کررہا ہے؟ سیکرٹری آئی ٹی نے جواب دیا کہ اس پر فنانسنگ جاز اور نسٹ یونی ورسٹی کررہی ہے۔
کمیٹی میں سینیٹر ہمایوں مہمند نے ٹیلی کام کمپنی جاز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزارت آئی ٹی اگر جاز کے ساتھ کام کرے گی تو ان کی اہمیت بڑھ جائے گی،آپ اس ماڈل کے لیے اشتہارات دیتے تاکہ دیگر کمپنیاں بھی اس میں شرکت کرتیں، جس پر سیکرٹری آئی ٹی نے ہمایوں مہمند کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر ہمایوں مہمند کے اس حوالے سے تحفظات درست ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے بھی مقامی زبان کا ماڈل بنانے کے لیے ٹیکی کام کمپنی جاز کو پروجیکٹ دینے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس ماڈل کے لیے دوسری ٹیلی کام کمپنیوں کو کیوں دعوت نہیں دی۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پاکستان میں ہم میرٹ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے، چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری سے سوال کیا کہ کیا آپ نے دوسری ٹیلی کام کمپنیوں کو اس ماڈل کے لیے مدعو کیا تھا؟سیکرٹری آئی ٹی جاز کو پروجیکٹ دینے پر قائمہ کمیٹی کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔












لائیو ٹی وی