گلگت بلتستان: جرمن کوہ پیما کی لاش واپس لانے کی کوششیں ترک کردی گئیں
گلگت بلتستان میں پہاڑی چوٹی ’ لیلیٰ’ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران موت کا شکار ہونے والی جرمن کوہ پیما لارا ڈہلمیئر کی لاش واپس لانے کی کوششیں ترک کردی گئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمن کوہ پیما لارا ڈہلمیئر کی موت کی تصدیق بدھ کے روز ہوئی تھی، وہ قراقرم رینج میں واقع ’ لیلیٰ پیک ’ پر 5700 میٹر کی بلندی پر چڑھائی کے دوران پتھروں کے گرنے سے شدید زخمی ہو گئی تھیں۔
لارا ڈہلمیئر کی مینجمنٹ ایجنسی نے جمعرات کو بتایا کہ حادثے کی جگہ کی خطرناک صورتحال کے باعث لاش واپس لانے کی کوششیں روک دی گئی ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان سے مشاورت کے بعد، ایجنسی نے کہا کہ لواحقین ’ صورتحال کی نگرانی جاری رکھیں گے، اور ممکنہ طور پر کسی بعد کی تاریخ میں ریسکیو کا بندوبست کرنے کا آپشن بھی کھلا رکھیں گے۔’
لارا ڈہلمیئر کی کئی ساتھیوں نے تصدیق کی کہ دو بار کی اولمپک گولڈ میڈلسٹ اپنی زندگی میں کہہ چکی تھیں کہ اگر ان کی موت کسی مہم کے دوران ہو جائے تو ان کی لاش کو بازیاب نہ کیا جائے، اگر اس سے ریسکیو کرنے والوں کی جان کو خطرہ ہو۔
جرمن کوہ پیما تھامس ہوبر، جو ریسکیو ٹیم کا حصہ تھے، نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ’ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وہیں رہیں گی، کیونکہ یہی ان کی خواہش تھی۔’
ریسکیو ٹیم کے ایک اور رکن، امریکی کوہ پیما جیکسن مارویل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ ان کی خواہش کے برخلاف ان کی لاش کو نکالنا بے توقیری کرنے کے مترادف ہو گا۔’
مارویل کا کہنا تھا کہ’ لورا کی لاش کی بازیابی ممکن ہے، لیکن اس میں غیر معمولی خطرات ہیں، چاہے اس کے لیے کوشش پیدل کی جائے یا بذریعہ ہیلی کاپٹر۔’
لارا ڈہلمیئر کی کوہ پیماساتھی مارینا کراوس، جو حادثے کے وقت ان کے ساتھ موجود تھیں، نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حادثے کے بعد لورا نے کوئی حرکت نہیں کی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ’ میں نے دیکھا کہ لورا کو ایک بہت بڑا پتھر لگا اور وہ دیوار سے ٹکرا گئیں، اور اُس لمحے کے بعد وہ ہلی بھی نہیں۔’
مارینا کراوس نے کہا کہ وہ لارا تک نہیں پہنچ سکیں اور انہوں نے بیرونی مدد کے لیے کال کی۔
انہوں نے کہا کہ’ “میرے لیے وہاں محفوظ طریقے سے پہنچنا ناممکن تھا، میں جانتی تھی کہ انہیں بچانے کا واحد راستہ ہیلی کاپٹر کی مدد لینا تھا، وہ ہل نہیں رہی تھیں، نہ ہی ان میں کوئی حرکت کے آثار تھے، میں نے انہیں آواز دی، لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔’
انہوں نے کہا کہ’ لارا کے بچنے کا امکان صرف اسی صورت میں تھا اگر فوری مدد پہنچتی۔’
لارا ڈہلمیئر نے سات بار عالمی چیمپئن شپ گولڈ میڈلز جیتے، اور 2018 کے پیونگ چانگ ونٹر اولمپکس میں وہ پہلی خاتون بائی ایتھلیٹ بنیں جنہوں نے ایک ہی اولمپکس میں سپرنٹ اور پرسیوٹ دونوں مقابلے جیتے۔
لارا ڈہلمیئر نے 2019 میں صرف 25 سال کی عمر میں پیشہ ورانہ کھیلوں سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔












لائیو ٹی وی