• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

عمران خان کے کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی فرق ڈال سکتے ہیں، قاسم خان

شائع August 2, 2025
— فوٹو: پیئرز مورگن شو
— فوٹو: پیئرز مورگن شو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسی شخصیت ہیں جو ان کے قید والد کے کیس میں فرق ڈال سکتے ہیں۔

برطانوی صحافی پیئرز مورگن کے ساتھ دوران انٹرویو جب عمران خان کے بیٹے قاسم خان سے پوچھا گیا کہ کیا ا’ن کا ٹرمپ کے لیے کوئی پیغام ہے ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اگر کوئی فرق ڈال سکتا ہے، تو وہ (ٹرمپ) ہیں۔

قاسم خان نے بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور سوشل میڈیا پر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ والے رچرڈ گرینل سے بھی ملاقات کی تھی۔

قاسم خان نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہمارے والد کے درمیان اچھے تعلقات تھے، جب دونوں عہدے پر تھے تو ان کی بات چیت زبردست ہوتی تھی اور وہ دونوں ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ کوئی بیان دیں یا کسی بھی طریقے سے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں تاکہ ہمارے والد کو رہا کیا جائے، تو وہ ان چند لوگوں میں سے ایک ہیں جو واقعی فرق ڈال سکتے ہیں، اس لیے ہم یقیناً اُن سے بات کرنا چاہیں گے یا ان سے مدد یا حمایت کی امید رکھتے ہیں۔

سلیمان خان نے کہا کہ انہیں اپنے والد سے آخری بار ملاقات کیے 3 سال کا عرصہ ہو چکا ہے اور 4 ماہ سے ان کی عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی، قاسم خان نے اس صورتحال کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا کیونکہ وہ پہلے اپنے والد سے باقاعدگی سے بات کرتے تھے۔

قاسم خان نے کہا کہ وہ اور سلیمان عام طور پر عوامی سطح پر بات نہیں کرتے لیکن اب وہ اتنے عرصے سے اپنے والد سے رابطے میں نہ رہنے کی وجہ سے مایوس ہو چکے ہیں۔

قاسم خان نے مزید بتایا کہ جب ہم نے پاکستان جانے کا ارادہ ظاہر کیا تو پاکستانی حکومت کے کچھ لوگوں نے ہمیں کہا کہ ہمیں گرفتار کر لیا جائے گا، ہمیں خاندان کے افراد، اندرونی ذرائع اور مختلف افراد کی طرف سے اسی طرح کی وارننگز ملی ہیں۔

اس کے باوجود ہم ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے ویزا کے لیے درخواست دی ہوئی ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

سلیمان خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وہ پاکستان نہ بھی جا سکیں تو وہ بیرونِ ملک سے اپنے والد کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانوی حکومت سے انہوں نے ابھی تک اس معاملے پر بات نہیں کی۔

انہوں نے ریاستی حکام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے جمہوریت کا احترام کریں، پاکستانی عوام کی مرضی کا احترام کریں جو گزشتہ سال فروری کے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے باوجود واضح تھی اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہوئے عمران خان کو منصفانہ ٹرائل کا موقع دیں۔

قاسم خان نے کہا کہ وہ دونوں پاکستان جا کر گرفتار ہونے کے لیے تیار ہیں، ہم کچھ عرصے سے جانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ہوگا، سو ہوگا۔ لیکن ہم 100 فیصد ضرور جائیں گے، چاہے کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے۔

قبل ازیں ، یکم اگست کو ہی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی ویزے کے لیے درخواست دے دی ہے اور وہ ملک آمد سے قبل وزارت داخلہ سے منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔

علیمہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ’ چند روز قبل سلیمان اور قاسم نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزا کے لیے درخواست دی، سفیر نے بتایا ہے کہ وہ اسلام آباد میں وزارت داخلہ کی منظوری کے منتظر ہیں۔’

علیمہ خان کے ٹوئٹ پر وفاقی وزیر مملکت طلال چوہدری کا بھی ردِ عمل سامنا آیا، انہوں نے علیمہ خان کے سلیمان خان اور قاسم خان کی جانب سے پاکستان کے ویزے کیلئے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’آپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ بچوں کے پاس نائیکوپ ( قومی شناختی کارڈ برائے اوور سیز پاکستانی) موجود ہے، اگر یہ درست ہے، تو پھر انہیں پاکستان آنے کے لیے کسی ویزے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ اگر انہیں ویزے درکار ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستانی شہریت کے حامل نہیں، تو اس معاملے کے پیچھے اصل حقیقت کیا ہے؟

سلیمان خان (28 سال) اور قاسم خان (26 سال) نے پہلی مرتبہ رواں سال مئی میں عوامی طور پر اپنے والد کی قید پر بات کی۔ گزشتہ ماہ عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے کہا تھا کہ دونوں بھائی پاکستان آنے سے پہلے امریکہ جائیں گے تاکہ سابق وزیراعظم کی رہائی کے لیے جاری مہم کا حصہ بن سکیں۔ دونوں بھائی امریکہ گئے اور وہاں امریکی قانون سازوں سے اپنے والد کی قید کے مسئلے پر بات چیت کی۔

عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور وہ 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان پر 9 مئی 2023 کے مظاہروں سے متعلق انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات بھی زیر التوا ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025