27ویں آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل، پیپلز پارٹی کی حمایت ناگزیر

شائع November 4, 2025
— فائل فوٹو: قومی اسمبلی/ایکس
— فائل فوٹو: قومی اسمبلی/ایکس

حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی ترمیم کی منظوری کے لیے واضح دو تہائی اکثریت حاصل ہے، 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری پاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی) کی حمایت کے بغیر ناممکن ہے، ترمیم کے لیے حکومت کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کی حمایت کی لازمی درکار نہیں ہے۔

حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جب کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں، قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے 125، پی پی پی کے 74 ارکان، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے 22، پاکستان مسلم لیگ 5 ، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 ارکان اتحاد کا حصہ ہیں۔

مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) بھی حکومت کے ساتھ ہے، 4 آزار ارکان بھی قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب اس وقت قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے 89 ارکان موجود ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے آزاد اراکین کی تعداد 76 ہے، جے یو آئی (ف) کے 10 ارکان، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)، مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کا ایک، ایک رکن ہے۔

سینیٹ میں 2 تہائی اکثریت کے لیے حکومت کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف) ، آزاد اراکین کی حمایت پر انحصار کرنا ہوگا، سینیٹ میں حکمران اتحاد کے اراکین کی تعداد 61، اپوزیشن اراکین کی تعداد 35 ہے۔

سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 اراکین کی ضرورت ہے۔

حکمران اتحاد میں پی پی پی کے 26، (ن) لیگ کے 20، باپ کے 4، ایم کیو ایم 3، (ق) لیگ اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹر ہے۔

سینیٹ میں حکومتی حمایت یافتہ آزاد اراکین کی تعداد 6 ہے۔

حکومت کو سینیٹ میں 27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے جے یو آئی یا اے این پی کے 3 اراکین کی حمایت لازمی درکار ہوگی۔

27ویں ترمیم کی بازگشت میں اضافہ

گزشتہ روز چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے 27ویں ترمیم کے حوالے سے بیان کے بعد نئی آئینی ترمیم کی بازگشت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ’ایکس‘ پر کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، لیگی وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا تھا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔

بعد ازاں، پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو طلب کرلیا۔

اعلامیے کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر غور کرے گی۔

یاد رہے کہ 20 اور 21 اکتوبر 2024 کو سینیٹ اور قومی اسمبلی نے 22 شقوں پر مشتمل 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی تھی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے تھے جبکہ 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 11 نومبر 2025
کارٹون : 10 نومبر 2025