ممدانی کی مدد کرنے کو تیار، واشنگٹن کا احترام نہ کیا تو کامیاب نہیں ہوسکیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ نیویارک کے نئے منتخب میئر زہران ممدانی کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس سوشلسٹ رہنما کو کامیابی کے لیے واشنگٹن کے ساتھ ’احترام‘ کا رویہ اپنانا ہوگا۔
ٹرمپ نے یہ بیان اُس وقت دیا جب ممدانی نے اپنی تاریخی کامیابی کے بعد، امریکا کے سب سے بڑے شہر کے پہلے مسلم اور پہلے جنوبی ایشیائی نژاد میئر کے طور پر اپنی ٹرانزیشن ٹیم کا اعلان کیا۔
ممدانی کی فتح کی رات کی تقریر میں ٹرمپ کے مقابل ڈٹنے کے عزم کے جواب میں امریکی صدر نے ان کے بیانات کو ’خطرناک‘ قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ’فاکس نیوز‘ کے بریٹ بیئر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’انہیں واشنگٹن کے ساتھ تھوڑا سا احترام سے پیش آنا ہوگا، کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ان کے کامیاب ہونے کے امکانات نہیں رہیں گے‘۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ وہ کامیاب ہوں، میں چاہتا ہوں کہ شہر کامیاب ہو، تاہم انہوں نے فوراً وضاحت کی کہ ان کا مطلب ممدانی نہیں بلکہ نیویارک سٹی کی کامیابی ہے۔
بدھ کے اوائل میں، ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ نئے میئر کی ’مدد کرے گی‘، اگرچہ انہوں نے ممدانی کو ’کمیونسٹ‘ بھی قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے میامی، فلوریڈا میں امریکن بزنس فورم سے خطاب میں کہا تھا کہ ’کمیونسٹوں، مارکسسٹوں اور گلوبلسٹوں کو موقع ملا تھا، لیکن انہوں نے تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا، اب دیکھتے ہیں کہ نیویارک میں ایک کمیونسٹ کیا کرتا ہے، ہم دیکھیں گے کہ یہ تجربہ کیسے کام کرتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس کی مدد کریں گے، ہاں ہم کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ نیویارک کامیاب ہو، ہم شاید تھوڑی بہت مدد کریں گے‘۔
امریکی صدر نے منگل کے روز ہونے والے نیویارک کے میئر کے انتخابات سے قبل ممدانی پر شدید تنقید کی تھی، انہیں ’پاگل کمیونسٹ‘ قرار دیا اور دھمکی دی تھی کہ اگر وہ جیت گئے تو وہ شہر کی وفاقی امداد روک دیں گے۔
زہران ممدانی کے انتخابی منشور میں مفت یونیورسل چائلڈ کیئر، مفت بس سروسز اور حکومت کے زیرِ انتظام گروسری اسٹورز شامل ہیں، انہوں نے خود کو کمیونسٹ کہلانے سے انکار کیا ہے اور اپنی شناخت ایک ڈیموکریٹک سوشلسٹ کے طور پر کرائی ہے۔
اگرچہ نومنتخب میئر تقریباً 85 لاکھ آبادی والے شہر کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالیں گے، لیکن ان کا انتخاب قومی سطح پر بھی اہم سمجھا جا رہا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ڈیموکریٹک پارٹی اپنے اعتدال پسند اور ترقی پسند دھڑوں کے درمیان اختلافات سلجھانے اور ٹرمپ کے مقابل مؤثر حکمتِ عملی اپنانے کی جدوجہد کر رہی ہے۔
اپنی فتح کی تقریر میں، زہران ممدانی نے اپنی کامیابی کو ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا اور براہِ راست ٹی وی پسند صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آواز اونچی کر لیجیے‘۔
بدھ کے روز اپنی ترجیحات بیان کرتے ہوئے ممدانی (جو یکم جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے) نے ٹرمپ کی مخالفت کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ کھلا رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں صدر ٹرمپ کے معاملے میں الفاظ چبانے والا نہیں ہوں گا، میں ان کے اقدامات کو ہمیشہ ان کے اصل انداز میں بیان کروں گا، مگر ساتھ ہی گفتگو کے لیے دروازہ ہمیشہ کھلا رکھوں گا‘۔












لائیو ٹی وی