• KHI: Clear 26.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Cloudy 15.3°C
  • KHI: Clear 26.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 18.3°C
  • ISB: Cloudy 15.3°C

محمد بن سلمان کا خاشقجی کے قتل پر اظہار افسوس، ٹرمپ کی جانب سے شہزادے کا دفاع

شائع November 19, 2025
ٹرمپ نے رپورٹر کو کہا کہ بات یہیں پر چھوڑ دو، مہمان سے ایسا سوال پوچھ کر شرمندہ کرنے کی ضرورت نہیں — فوٹو: اے ایف پی
ٹرمپ نے رپورٹر کو کہا کہ بات یہیں پر چھوڑ دو، مہمان سے ایسا سوال پوچھ کر شرمندہ کرنے کی ضرورت نہیں — فوٹو: اے ایف پی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز محمد بن سلمان کا شاندار استقبال کیا، جب سعودی ولی عہد ایک پروقار اور معاہدوں سے بھرپور دورے پر وائٹ ہاؤس پہنچے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ولی عہد نے 7 سال سے زیادہ عرصے بعد پہلی مرتبہ وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا ہے، اُن کا جنوبی لان میں ٹرمپ کی سربراہی میں بھرپور اہتمام کے ساتھ استقبال کیا گیا، جس میں فوجی گارڈ آف آنر، توپوں کی سلامی اور امریکی جنگی طیاروں کی پرواز شامل تھی۔

یہ ملاقات دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ کے درمیان اُس اہم تعلق کو اجاگر کرتی ہے، جسے ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت میں اولین ترجیح دی ہے، کیونکہ سعودی عرب کے اندرونی ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر بین الاقوامی ہنگامہ رفتہ رفتہ کم ہوتا گیا ہے۔

منگل کے روز اس موضوع پر بات کرتے ہوئے محمد بن سلمان نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار کا 2018 میں قتل ’ایک بہت بڑی غلطی‘ تھا۔

سعودی ایجنٹس کے ہاتھوں ہونے والے اس قتل کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہزادے نے کہا کہ ’یہ تکلیف دہ ہے اور یہ ایک بہت بڑی غلطی ہے اور ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ یہ دوبارہ نہ ہو‘۔

تاہم، ان کے میزبان (ٹرمپ) نے شہزادے کا دفاع کرتے ہوئے خاشقجی کو ’انتہائی متنازع‘ قرار دیا۔

ٹرمپ نے اس رپورٹر کو ڈانٹا جس نے اس اسکینڈل کے بارے میں سوال پوچھا، اسے حکم دیا کہ ’بات کو یہیں چھوڑ دو‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ کو ہمارے مہمان کو اس طرح کا سوال پوچھ کر شرمندہ کرنے کی ضرورت نہیں، بہت سے لوگ اس شخص کو پسند نہیں کرتے تھے جس کے بارے میں آپ بات کر رہے ہیں، چاہے آپ اسے پسند کرتے ہوں یا نہیں، جو کچھ ہوا، ہوا، لیکن وہ (شہزادہ) اس بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے‘۔

جمال خاشقجی کو 2018 میں ترکیہ کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا تھا، سعودی حکمرانوں کے ناقد اس ’صحافی کے قتل اور جسم کے ٹکڑے کیے جانے‘ نے کچھ وقت کے لیے سفارتی بحران پیدا کر دیا تھا اور ٹرمپ جو اس وقت اپنی پہلی مدت صدارت میں تھے، انہوں نے بھی اس پر تنقید کی تھی، بعد میں سعودی حکام نے کہا کہ یہ کارروائی قیادت کے حکم کے بغیر، ایک بغاوتی آپریشن تھا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے محمد بن سلمان کو بہت اچھا دوست قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے انسانی حقوق اور دیگر تمام معاملات میں ناقابلِ یقین کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے ریاض کے ساتھ ایک دفاعی معاہدہ کر لیا ہے، مگر تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ سعودی عرب کو جدید امریکی اے آئی چِپس کی فروخت کی منظوری پر کام کر رہے ہیں، امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے محمد بن سلمان سے ابراہم معاہدوں پر بات کی ہے اور ان کے خیال میں جواب مثبت تھا۔

ابراہم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان

محمد بن سلمان نے کہا کہ ان کا ملک ٹرمپ کے ابراہم معاہدوں کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا چاہتا ہے، لیکن پہلے فلسطینی ریاست کی جانب ایک واضح راستہ درکار ہے۔

اوول آفس میں ٹرمپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے شہزادے نے کہا کہ ’ہم ابراہم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن ہم یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کا واضح راستہ محفوظ ہو، ہم اس پر کام کریں گے تاکہ جلد از جلد مناسب حالات تیار کیے جا سکیں‘۔

ٹرمپ نے یہ بھی تردید کی کہ محمد بن سلمان کے ساتھ مذاکرات میں ان کا کوئی مفاداتی ٹکراؤ ہے، جب کہ اُن کے بیٹوں نے حال ہی میں سعودی عرب میں ایک بڑی رئیل اسٹیٹ ڈیل کی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں ایک دن کی سفارت کاری کے دوران، محمد بن سلمان کابینہ روم میں دوپہر کا کھانا کھائیں گے اور شام کو ایک بلیک ٹائی ڈنر میں شرکت کریں گے، جس سے اس دورے کو تقریباً سرکاری ریاستی دورے جیسا پروٹوکول ملے گا۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025