• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

نئی آئینی ترمیم سمجھنے اور عملدرآمد میں تھوڑا وقت لگے گا، جسٹس محسن اختر کیانی

شائع November 20, 2025
۔ فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہو، وہاں ابتدا میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی
۔ فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہو، وہاں ابتدا میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ نئی آئینی ترمیم کو سمجھنے اور عمل درآمد کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس تفتیش اور اخراج مقدمہ کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہے، وہاں ابتدا میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے، شروع شروع میں آئینی عدالت کے دائرہ کار کا یہاں بھی مسئلہ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب کیس مقرر ہوگا تو یہاں والے کہیں گے کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے، پھر جب وہاں جائیں گے، تو سپریم کورٹ کہے گی کہ آئینی عدالت کا دائرہ کار ہے۔

یاد رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت قائم کی گئی ہے، جو آئینی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کرے گی، نئی آئینی ترمیم کے مطابق موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اپنی مدت تک ’چیف جسٹس آف پاکستان‘ کا ٹائٹل برقرار رکھیں گے، تاہم ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہ عہدہ وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں سے سینئر جج کے پاس چلا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے کم از کم 2 ججوں نے عندیہ دیا تھا کہ وہ اگلے ماہ دارالحکومت میں کیسز نہیں سن سکیں گے، یہ بات 27ویں آئینی ترمیم کے بعد ممکنہ تبادلوں سے متعلق بڑھتی ہوئی چہ مگوئیوں کے درمیان سامنے آئی تھی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے یہ اشارے الگ الگ مقدمات کی سماعت کے دوران دیے تھے۔

گزشتہ جمعرات کو ایک نجی کمپنی کے کیس کی سماعت کے دوران ایک وکیل نے جسٹس محسن اختر کیانی سے گزارش کی تھی کہ حتمی دلائل کی تاریخ دسمبر کے پہلے ہفتے میں رکھی جائے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا کہ ’دسمبر کے پہلے ہفتے میں یہ کیس کوئی اور جج سن رہا ہوگا‘۔

وکیل نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سر، ایسی باتیں نہ کہیں، ہمیں بے چینی ہوتی ہے‘۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بات نہیں، میں تو خوش ہوں‘۔

جب وکیل نے کہا کہ ’سر، آپ چلے جائیں گے، ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنا ہے‘، تو جسٹس محسن اختر کیانی نے پھر کہا کہ ’کوئی بات نہیں، میں خوش ہوں‘۔

دو دن پہلے، بدھ کو جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بھی ایک اور مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے اگلے ہفتے کی تاریخ مانگنے پر اسی طرح کا اشارہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا بینچ ممکن ہے دسمبر کے بعد دستیاب نہ ہو۔

یاد رہے کہ رواں سال جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے موجودہ چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی اسلام آباد ہائی کورٹ منتقلی پر سخت اعتراض اٹھایا تھا۔

حالیہ منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے ججوں کا ان کی رضامندی کے بغیر بھی تبادلہ کر سکتا ہے، اسی اختیار نے عدلیہ کے کچھ حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے۔

ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ ججوں کے تبادلوں کا عمل مرحلہ وار ہوگا اور خیال ہے کہ سب سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ متاثر ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025