• KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.3°C
  • ISB: Cloudy 13.7°C
  • KHI: Partly Cloudy 23°C
  • LHR: Partly Cloudy 16.3°C
  • ISB: Cloudy 13.7°C

پاکستان کا موسمیاتی طور پر غیر محفوظ ترقی پذیر ممالک کیلئے مالی گرانٹ کا مطالبہ

شائع November 24, 2025
تقریب وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور یونیسف نے بیلم میں کاپ 30 کانفرنس میں پاکستان پویلین میں منعقد کی — فوٹو: اے پی پی
تقریب وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور یونیسف نے بیلم میں کاپ 30 کانفرنس میں پاکستان پویلین میں منعقد کی — فوٹو: اے پی پی

پاکستان نے موسمیاتی طور پر غیر محفوظ ترقی پذیر ممالک کے لیے تیز رفتار، گرانٹ پر مبنی اور قابلِ پیشگوئی مالی معاونت کا مطالبہ کیا ہے اور انتباہ کیا ہے کہ بار بار آنے والی موسمیاتی آفات قرض کے بحران کو شدید تر کر رہی ہیں اور ان ممالک کی ترقیاتی پیش رفت کو نقصان پہنچا رہی ہیں جنہوں نے عالمی اخراج میں سب سے کم حصہ ڈالا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ اپیل ایک اعلیٰ سطح کی ضمنی تقریب میں کی گئی جس کا عنوان ’نقصان و تلافی کا عملی نفاذ: غیر محفوظ ممالک میں لچک اور بحالی کی مالی معاونت’ تھا۔

یہ تقریب وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی اور یونیسف نے مشترکہ طور پر برازیل کے شہر بیلم میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) میں پاکستان پویلین میں منعقد کی۔

سیکریٹری برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی عائشہ حمیرہ موریانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود قومی سطح پر لچک بڑھانے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

انہوں نے 2022 اور 2025 کے تباہ کن سیلابوں کا حوالہ دیا، جنہوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچایا اور اربوں ڈالر کے معاشی نقصانات کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی بڑھتی ہوئی شدت اور تعداد اس غیر متناسب بوجھ کو ظاہر کرتی ہے جو ترقی پذیر ممالک پر ڈال دیا گیا ہے، حالانکہ انہوں نے کرۂ ارض کو گرم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

نئے قائم شدہ ‘نقصان و تلافی کے ردِ عمل کے فنڈ’ (ایف آر ایل ڈی ) کے نمائندوں، سرکاری حکام، ترقیاتی شراکت داروں اور ماہرین نے اس عالمی میکنزم کو عملی شکل دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

پینلسٹ نے نشاندہی کی کہ بار بار آنے والے ’موسمیاتی جھٹکوں‘ نے کئی غیر محفوظ معیشتوں کو قرض کے بحران میں دھکیل دیا ہے، اور مناسب گرانٹ پر مبنی معاونت نہ ہونے کے باعث انہیں تعمیرِ نو کے لیے قرض لینا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اگر نقصان و تلافی کی امداد کو دیرپا اور تبدیلی لانے والی بنانا ہے تو نئی، اضافی اور نرم مالی معاونت ضروری ہے۔

مقررین نے یہ بھی واضح کیا کہ بچوں پر موسمیاتی دباؤ کا سب سے زیادہ اثر پڑ رہا ہے، کیونکہ پاکستان کی تقریباً نصف آبادی 18 سال سے کم عمر ہے۔

ان کے مطابق بار بار آنے والی آفات غذائیت، صحت، تعلیم اور ذہنی صحت کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔ محترمہ موریانی نے کہا کہ موسمیاتی آفات نہ صرف انفرااسٹرکچر تباہ کر رہی ہیں بلکہ پوری نسل سے تحفظ اور مواقع کا حق بھی چھین رہی ہیں۔

گفتگو کے دوران بارباڈوس اِمپلیمینٹیشن موڈیلٹیز (بی آئی ایم) کی ترجیح کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، جو سادہ درخواست طریقہ کار، تیز ادائیگی اور لچکدار مالی راہداریاں فراہم کرتی ہیں تاکہ محدود مالی گنجائش رکھنے والے ممالک کو بہتر طور پر سہارا دیا جا سکے۔

شرکا نے ان مالیاتی طریقہ کار کی اہمیت پر بھی زور دیا جو آہستہ آہستہ ہونے والے موسمیاتی اثرات (جیسے برفانی ذخائر کا پگھلنا، صحرا زدگی، اور سمندر کی سطح میں اضافہ) کو مؤثر طریقے سے نمٹا سکیں۔

وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے کہا کہ بات چیت کا ایک اہم حصہ بچوں اور نوجوانوں جیسے غیر محفوظ گروہوں کی مدد پر مرکوز تھا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ غیر معاشی نقصانات (جیسے ذہنی صدمہ، ثقافتی بگاڑ، نقل مکانی اور کمیونٹی کی ٹوٹ پھوٹ) اب بھی عالمی پالیسی فریم ورک میں مناسب توجہ حاصل نہیں کر سکے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ایف آر ایل ڈی کے ابتدائی فنڈنگ سائیکل کے تحت 2 منصوبے جمع کرانے کی تیاری کر لی ہے، جن کا مقصد اہم سماجی انفرااسٹرکچر کی بحالی اور زراعت، کمیونٹی نظام اور آبی وسائل سمیت مختلف شعبوں میں لچک کو مضبوط بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اندرونی وسائل کو متحرک کیا جا رہا ہے، مگر موسمیاتی نقصانات کی وسعت قومی صلاحیت سے کہیں زیادہ ہے۔

نقصان و تلافی کی مالی معاونت کو قومی بقا کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے حمیرہ عائشہ موریانی نے پاکستان کے اس اصولی مؤقف کو دہرایا کہ موسمیاتی انصاف اور مشترکہ مگر مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے اصول (سی بی ڈی آر-آر سی) عالمی اقدامات کی رہنمائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی انصاف فوری رسائی کا تقاضا کرتا ہے، ہمارا عوام انتظار نہیں کر سکتے، انہوں نے ترقی یافتہ ممالک اور بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں کو عملی مالی مدد میں تبدیل کریں۔

انہوں نے اقوام متحدہ، بین الاقوامی شراکت داروں اور عالمی موسمیاتی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ایک منصفانہ فریم ورک تشکیل دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ غیر محفوظ ممالک کو وہ وسائل مل سکیں جن کی انہیں بحالی، تعمیر نو اور تیزی سے بڑھتے موسمیاتی اثرات کے مطابق ڈھلنے کے لیے ضرورت ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025