سمندر کے رنگ بدلنے کو غلط طور پر آلودگی سے جوڑا گیا، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر ( ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ مچھیروں اور ساحلی آبادیوں کی جانب سے کراچی اور بلوچستان کے کچھ ساحلی علاقوں میں سمندر کا رنگ بدلنے اور رات کے وقت چمکنے (بائیولومینیسینس) کے حالیہ مشاہدات دراصل نوکٹیلوکا سنٹیلینز ، جسے عام طور پر سی اسپارکل کہا جاتا ہے، کی قدرتی غیر زہریلی افزائش کا نتیجہ ہیں اور ان کا آلودگی سے کوئی تعلق نہیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ادارے نے ان خدشات کو بھی مسترد کر دیا کہ ’یہ تبدیلیاں‘ مضر الجیائی افزائش یا غذائی آلودگی (یوٹروفیکیشن) سے متعلق ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ سمندر کا سبز دکھائی دینا نوکٹیلوکا سنٹیلینز کی بڑی، قدرتی طور پر ہونے والی غیر زہریلی افزائش کے باعث ہے، یہ ایک چھوٹا سا تیرتا ہوا جاندار ہے جو سرخ، نارنجی، سبز یا بے رنگ شکل میں بھی نظر آ سکتا ہے‘۔
بیان کے مطابق پاکستان کے ساحل پر اس جاندار کی افزائش عموماً سبز یا نارنجی رنگ میں دکھائی دیتی ہے اور موسم کے مطابق بہت دور تک پھیل سکتی ہے۔ اگرچہ یہ جاندار خود سبز نہیں ہوتا، لیکن اس کے اندر موجود ایک ننھا شریک جاندار اسے سورج کی روشنی جذب کر کے تیزی سے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔
بیان کے مطابق چونکہ ’نوکٹیلوکا‘ قدرتی طور پر بائیولومینیسینٹ ہے، اس لیے اس کی موجودگی رات کے وقت سمندر میں چمک دار روشنی پیدا کرتی ہے، جیسا کہ رپورٹ کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی موسمی افزائش یمن، عمان، ایران، پاکستان اور مغربی بھارت کے ساحلی علاقوں میں بھی دیکھی گئی ہے۔












لائیو ٹی وی