• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

وفاقی آئینی عدالت میں 27 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست دائر

شائع November 28, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

وفاقی آئینی عدالت کے سامنے جمعرات کو ایک درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ اسے وجود میں لانے والے قانون، یعنی 27ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہےکہ ’ انتہائی احترام کے ساتھ یہ استدعا کی جاتی ہے کہ اس درخواست کو قبول کیا جائے اور بدنیتی کے تحت منظور شدہ 27ویں ترمیم کو عدلیہ کے وسیع مفاد میں کالعدم قرار دیا جائے‘، یہ درخواست وکیل محمد شعیب نے بذاتِ خود دائر کی تھی۔

قبل ازیں 11 نومبر کو سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے سپریم کورٹ میں 27ویں ترمیم کو چیلنج کیا تھا اور عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ مجوزہ ترمیم کی آئینی حیثیت اور مطابقت کا فیصلہ کرنے کے لیے خصوصی دائرہ اختیار رکھے، اس وقت وفاقی آئینی عدالت موجود نہیں تھی کیونکہ مذکورہ ترمیم پارلیمان سے ابھی منظور نہیں ہوئی تھی۔

اسی طرح کی درخواستیں ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں بھی دائر کی گئی ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ وفاقی آئینی عدالت سے اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے جو خود اسی ترمیم کے ذریعے قائم ہوئی ہے۔

شخصی حکمرانی

آئین کے آرٹیکل 175 ای کے تحت دائر ہونے والی اس تازہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 27ویں ترمیم مبینہ طور پر ایک ’آلہ کار حکومت‘ نے منظور کروائی تاکہ پاکستان میں ایک شخص کی حکمرانی قائم کی جا سکے اور آئین کو نقصان پہنچایا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’جب ملک آئینی بحران سے گزر رہا تھا اور امن و امان کی صورتحال روز بروز خراب ہو رہی تھی، حکومت نے پارلیمان میں 27ویں ترمیم پیش کی تاکہ عدلیہ کی آزادی کو غلط طریقے سے کمزور کیا جا سکے‘۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر 27ویں ترمیم کے بہانے وفاقی آئینی عدالت کے قیام نے سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کیا، جو 1973 کے آئین کے اصل اصولوں کے خلاف ہے۔

یہ مؤقف بھی پیش کیا گیا کہ بعض افراد وفاقی حکومت کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جبکہ پارلیمان صرف طاقتور افراد کی خواہشات کی تکمیل کے لیے ربر اسٹیمپ بنادی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ملک ’اختیارات کی تقسیم کے ایک بحران‘ سے گزر رہا ہے، جہاں ایک ادارہ دیگر اداروں کے اختیارات پر حاوی ہو رہا ہے، اور ملک بالواسطہ مارشل لا کے تحت چل رہا ہے جو پورے نظام پر حاوی ہے اور آئین کو پامال کررہا ہے۔

آئینی بحران

درخواست میں استدعا کی گئی کہ یہ ترمیم اداروں میں عدم ہم آہنگی پیدا کرے گی اور آئینی بحران کی شکل اختیار کرے گی، کیونکہ تمام اختیارات ایک شخص کے ہاتھ میں مرکوز ہو جائیں گے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے آئین کی واضح خلاف ورزی پارلیمان اور عدالتی نظام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے‘۔

علاوہ ازیں، ملک کے اعلیٰ عہدیداروں کو تمام نوعیت کی قانونی ذمہ داری سے مستثنیٰ قرار دینا آرٹیکل 227 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو واضح کرتا ہے کہ کوئی بھی قانون قرآن و سنت کی ہدایات کے برخلاف نہیں بنایا جا سکتا۔

اسی طرح، آئین کے آرٹیکلز 175 ای اور 185 کے نفاذ سے تضاد پیدا ہوگا کیونکہ ایک متوازی اپیل نظام متعارف کروایا گیا ہے، کچھ اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہوں گی اور کچھ وفاقی آئینی عدالت میں، جو قدرتی انصاف کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ عوام کے حقوق کی محافظ ہے، لہٰذا وفاقی آئینی عدالت کو 27ویں ترمیم کو عدالتی مفاد میں کالعدم قرار دینا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025