واشنگٹن میں نیشنل گارڈز پر حملہ عالمی سطح پر دہشتگردی دوبارہ ابھرنے کی علامت ہے، پاکستان
دفتر خارجہ نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکا کے نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے دوبارہ ابھرنے کی تشویشناک علامت ہے۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس کے چند کوس کے فاصلے پر فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی ہوگئے تھے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا تھا، بعد ازاں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان میں سے ایک خاتون اہلکار ہلاک ہو گئی۔
دفتر خارجہ نے جمعے کو جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا کہ ’پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں پیش آنے والے اس فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں مبینہ طور پر ایک افغان شہری ملوث تھا، ہم مرحوم اہلکار کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں‘۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ واقعہ یقیناً دہشت گردی کا عمل اور امریکی سرزمین پر ایک سنگین حملہ ہے، گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان نے ایسے کئی دہشت گردانہ واقعات سہے ہیں، جن کے واضح روابط افغانستان سے ہیں۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یہ واقعہ بین الاقوامی دہشت گردی کے چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے اور اس کے خلاف عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ واقعہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے دوبارہ ابھرنے کی تشویشناک علامت ہے، بین الاقوامی برادری کو اس پر توجہ دینی چاہیے اور مشترکہ کوششوں کو دوبارہ تقویت دینی چاہیے‘۔
پاکستان دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کے لیے امریکا اور عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
نیشنل گارڈ کے اہلکار کی موت
ٹرمپ نے جمعرات کو بتایا کہ 20 سالہ سارہ بیکسٹرم اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی اور 24 سالہ اینڈریو وولف زندگی کی جنگ لڑ رہے تھے، جبکہ تفتیش کار اس واقعے کی تحقیقات دہشت گردی کے طور پر کررہے ہیں۔
ایف بی آئی نے اپنی وسیع ہوتی ہوئی تحقیقات کے دوران متعدد مقامات کی تلاشی لی، جن میں واشنگٹن اسٹیٹ میں وہ گھر بھی شامل ہے جس کا تعلق مشتبہ ملزم سے بتایا جاتا ہے، حکام کے مطابق ملزم 2021 میں آبادکاری پروگرام کے تحت امریکا آنے سے پہلے افغانستان میں سی آئی اے کی معاونت یافتہ ایک یونٹ کا حصہ تھا۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایجنٹس نے ملزم 29 سالہ رحمٰن اللہ لکنوال کے گھر سے متعدد برقی آلات ضبط کیے، جن میں موبائل فون، لیپ ٹاپ اور آئی پیڈ شامل تھے، اور اس کے رشتہ داروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔
واشنگٹن ڈی سی کی یو ایس اٹارنی جینائن پیرو نے کہا کہ ملزم نے ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک گاڑی چلاکر آیا اور بدھ کی دوپہر وائٹ ہاؤس کے قریب گشت پر مامور نیشنل گارڈ اہلکاروں پر گھات لگاکر حملہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’یہ دہشت گرد حملہ ہمارے ملک کے لیے صدمہ اور خوفناک ہے، جس میں ایک سفاک شخص نے ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں کو گولی مار دی، جو ڈی سی ٹاسک فورس کا حصہ تھے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مبینہ حملہ آور ’پاگل‘ ہو گیا، اور وہ ان ہزاروں افغانوں میں شامل تھا جو 2021 میں بغیر جانچ کے آئے، ٹرمپ نے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ملزم کی یہ حرکت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قومی سلامتی کی سب سے بڑی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم مکمل کنٹرول رکھیں کہ کون ہمارے ملک میں داخل ہو رہا ہے اور کون رہ رہا ہے۔
طاقتور پوائنٹ357 میگنم ریوالوور سے مسلح ملزم نے نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کی اور بعد میں دیگر فوجیوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہوا، ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہسپتال میں نازک حالت میں زیرعلاج ہے۔












لائیو ٹی وی