• KHI: Clear 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.5°C
  • ISB: Cloudy 13.9°C
  • KHI: Clear 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.5°C
  • ISB: Cloudy 13.9°C

والد کے بارے میں قابل تصدیق معلومات نہیں، قاسم خان کا عمران خان کی سلامتی سے متعلق خدشات کا اظہار

شائع December 1, 2025

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید بانی عمران خان کے بیٹے قاسم خان کو خدشہ ہے کہ حکام ان کے والد کی حالت کے بارے میں ’کچھ ناقابلِ تلافی‘ معاملہ چھپا رہے ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی اور عمران خان کی بہنیں اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج اور دھرنے دے رہی ہیں، جہاں وہ قید ہیں، کیونکہ انہیں گزشتہ 3 ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

عدالتی حکم کے باوجود ملاقاتیں رکی ہوئی ہیں اور ممکنہ جیل منتقلی سے متعلق افواہیں گردش کر رہی ہیں، ایسے میں قاسم نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ خاندان کا سابق وزیراعظم سے نہ تو براہِ راست اور نہ ہی قابلِ تصدیق رابطہ ہے، حالانکہ عدالت نے ہفتہ وار ملاقات کی اجازت دے رکھی ہے۔

انہوں نے تحریری بیان میں کہا کہ ’یہ نہ جاننا کہ آپ کے والد محفوظ ہیں، زخمی ہیں یا زندہ بھی ہیں یا نہیں، ذہنی اذیت کی ایک شکل ہے‘، انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے کوئی آزادانہ طور پر تصدیق شدہ رابطہ نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ ’آج ہمارے پاس ان کی حالت کے بارے میں کوئی قابلِ تصدیق معلومات نہیں، ہمارا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ ہم سے کچھ ایسا چھپایا جا رہا ہے جو ناقابل تلافی ہے‘۔

خاندان نے متعدد مرتبہ عمران کے ذاتی معالج کے لیے اجازت طلب کی ہے، لیکن انہیں ایک سال سے زائد عرصے سے عمران کا معائنہ کرنے نہیں دیا گیا۔

وزارتِ داخلہ نے اس معاملے پر رائٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا، تاہم ایک جیل اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ عمران خان کی صحت ٹھیک ہے اور وہ ایسی کسی تجویز سے واقف نہیں کہ انہیں زیادہ سیکیورٹی والی جیل میں منتقل کیا جائے۔

72 سالہ عمران خان اگست 2023 سے جیل میں ہیں، انہیں متعدد مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے، جنہیں وہ اپنی 2022 کی عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے برطرفی کے بعد سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہیں۔

ان کی پہلی سزا توشہ خانہ کیس میں ہوئی، جس میں الزام تھا کہ انہوں نے سرکاری تحائف غیرقانونی طور پر فروخت کیے، بعد میں آنے والے فیصلوں میں مزید طویل سزائیں سنائی گئیں، جن میں سائفر کیس میں 10 سال اور القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سال قید شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ان مقدمات کا مقصد عمران خان کو عوامی اور انتخابی سیاست سے باہر کرنا تھا، انتخابات 2024 میں ہوئے تھے۔

معلومات کی کمی سے خاندان کی بے چینی بڑھ گئی ہے، خاندان کا کہنا ہے کہ رابطے کے مسلسل فقدان نے ان خدشات کو بڑھا دیا ہے کہ عمران کو جان بوجھ کر عوامی منظر سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

قاسم خان نے کہا کہ ’یہ تنہائی دانستہ ہے‘، ان کے مطابق حکام عمران خان کو مکمل طور پر کٹ آف رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ ان سے ڈرتے ہیں، وہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں، اور حکام جانتے ہیں کہ وہ انہیں جمہوری طریقے سے شکست نہیں دے سکتے‘۔

قاسم خان اور ان کے بڑے بھائی سلیمان عیسیٰ خان، جو اپنی والدہ جمائما گولڈ اسمتھ کے ساتھ لندن میں رہتے ہیں، پاکستان کی سیاست سے دور رہتے آئے ہیں۔

دونوں بھائی بالخصوص اپنے والد کی قید کے بارے میں عوامی سطح پر بہت کم بولتے ہیں، ۔

قاسم نے کہا کہ آخری مرتبہ انہوں نے اپنے والد کو نومبر 2022 میں دیکھا تھا، جب وہ قاتلانہ حملے میں عمران خان کے بچ جانے کے بعد پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ منظر آج تک ذہن میں نقش ہے، اپنے والد کو اس حالت میں دیکھنا آپ بھول نہیں سکتے‘۔

انہوں نے کہاکہ ’ہمیں بتایا گیا تھا کہ وقت کے ساتھ وہ بہتر ہو جائیں گے، لیکن اب کئی ہفتوں کی مکمل خاموشی اور زندگی کی کوئی علامت نہ ہونے کے بعد وہ یاد ایک مختلف معنی رکھتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ خاندان اندرونی اور بیرونی تمام راستے اختیار کر رہا ہے، جن میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے رجوع کرنا بھی شامل ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ عدالتی حکم کے مطابق ملاقات فوراً بحال کی جائے۔

قاسم خان نے کہا کہ ’یہ صرف سیاسی تنازع نہیں، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، ہر سمت سے دباؤ آنا چاہیے، ہمین ان سے طاقت ملتی ہے، لیکن ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ محفوظ ہیں‘۔

ادھر جمائما گولڈ اسمتھ نے زیتیو کے مہدی حسن کو دیے گئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے اس انٹرویو پر ردِعمل دیا ہے جس میں وزیر دفاع نے کہا تھا کہ عمران کے بیٹے ان سے مل سکتے ہیں۔

جمائما گولڈ اسمتھ نے کہا کہ ’انہیں فون پر بات کرنے کی بھی اجازت نہیں، کسی کو نہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025