بنگلہ دیش: عمررسیدہ سابق وزیر کو عمر قید کی سزا
ڈھاکہ: بنگلہ دیشی خصوصی عدالت نے بدھ کے روز ایک عمررسیدہ اور سابق وزیر کو پاکستان کیخلاف 1971 کی جنگِ آزادی میں نسل کشی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
ایک سینیئر آفیشل کے مطابق تراسی سالہ عبدالعلیم جو اس وقت حزب ِ اختلاف کی ایک جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اپنے اقتدار کے وقت وزیر تھے اور ان پر ہندو اقلیت کے قتل اور نسل کشی کے نو الزامات عائد کئے گئے تھے۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹرائیبیونل کو وھیل چیئر پر عدالت میں لایا گیا۔ اٹارنی جنرل محبِ عالم نے کہا کہ عبدالعلیم کو سزائے موت دی گئی تھی لیکن ان کی عمراور خراب صحت کو دیکھتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔
' وہ اپنی موت تک قید میں رہیں گے،' محبِ عالم نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ عبدالعلیم کو ایک ہی واقعے میں 372 ہندوؤں کے قتل میں سزا دی گئی ہے۔
وکیل نے کہا کہ عبدالعلیم نے مجموعی طور پر 600 افراد کو قتل کیا جن میں اکثریت ہندوؤں کی تھی اور وہ اس وقت پاکستان کی وفادار رضاکار باہینی نامی ملیشیا کے مقامی سربراہ تھے۔
پروسیکیوٹر رانا داس گپتا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عبدالعلیم پاکستانی سپاہیوں کو کوروئی کادیپور میں لے گئے جہاں 372 ہندوؤں کو دو قطاروں میں کھڑا کردیا گیا۔ ان میں سے بوڑھوں کو ذبح کیا گیا اور باقیوں کو گولی ماری گئی۔
واضح رہے کہ جس ٹرائیبیونل نے انہیں سزا دی ہے اس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ اس سے قبل ٹرائیبیونل کی جانب سے متعدد افراد کو جنگی جرائم میں سزائے موت اور دیگر سزا دی گئی ہیں۔ ان پر بنگلہ دیش میں پر تشدد احتجاج ہوئے جن میں اب تک 100 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عبدالعلیم تین مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوچکے ہیں۔ اور 1970 کے عشرے میں وہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی) کی جانب سے کابینہ کے وزیر بھی رہے ہیں۔ اب بی این پی اپوزیشن جماعت ہے۔
بی این پی کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی طور پر ٹارگٹ کیا جارہا نہ کہ انصاف کیا جارہا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں