'پاکستان کرکٹ کیلئے سخت پریشان ہوں'
دبئی: عظیم فاسٹ باؤلر وقار یونس نے عدالتوں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے منتظمین کے درمیان جاری بحران ختم کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کھیل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں ہفتے پی سی بی کے چیئرمین کو منتخب کرنے کے لیے دو نومبر تک انتخابات کروانے کا حکم دیا تھا۔
وقار نے اے ایف پی کو بتایا 'مجھے پاکستان کرکٹ کے حوالے سے شدید خطرات لاحق ہیں'۔
'جب میں ان دنوں جاری رسہ کشی اور ہماری کرکٹ کے حوالے سے منفی کہانیاں سنتا ہوں تو مجھے بے حد افسوس ہوتا ہے کیوں کہ اس کھیل کی پاکستان میں لاکھوں لوگ جنون کی حد تک پیروی کرتے ہیں۔'
رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم نواز شریف نے پی سی بی کے پیٹرن کی حیثیت سے چارج سنبھالتے ہوئے ایک 'نگران کمیٹی' بنائی جسکا کام کھیل کے معاملات کو چلانا اور انتخابات منعقد کروانا ہے۔
معروف صحافی نجم سیٹھی کو جون میں پی سی بی کا نگران چئرمین مقرر کیا گیا تھا تاہم اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کے اختیارات میں کمی کرتے ہوئے الیکشن کروانے کا حکم دے دیا۔
وقار کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے معاملات پر عدالتوں کی مداخلت افسوسناک ہے۔
وقار، جنہوں نے پاکستان کے لیے 87 ٹیسٹ میچوں میں 373 وکٹیں حاصل کیں، نے کہا 'مجھے اس بات پر بے انتہا افسوس ہے اور یہ صرف انتظامیہ کی نااہلی ہے کہ عدالتوں کو معاملات اپنے ہاتھ میں لینا پڑے۔'
'اگر ہم اپنے کرکٹ کی انتظامیہ کو مستحکم، درست اور بہتر نہ بناسکے تو مجھے خدشہ ہے کہ ہماری کرکٹ پر اس کا بہت برا اثر پڑے گا۔ میری خواہش ہے کہ حکومت کرکٹ کو ٹیکنوکریٹس کے حوالے کردے اور دخل اندازی نہ کرے۔'
فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بے انتہا ٹیلنٹ موجود ہے تاہم ناقص انتظامیہ کے باعث وہ ضائع ہورہا ہے۔
'ہم اے ٹیم کے دورے نہیں کررہے اور نہ ہی انڈر 19 کرکٹ کو توجہ دے رہے ہیں جس کی وجہ ناقص انتظامیہ ہے۔'
اس موقع پر وقار نے سابق آئی سی سی صدر احسان مانی کو پی سی بی کو سربراہ مقرر کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تجربے کی روشنی میں پاکستان کرکٹ ترقی کرسکتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں