موبائل لورز
کون کہتا ہے پاکستان قومی اور مذہبی بنیادوں پر بٹا ہوا ایک ملک ہے جس میں اتحاد و اتفاق نہیں پایا جاتا- مگر ایک چیز پر تو ہم بالکل متحد ہیں، موبائل فونز کے استعمال پر. اگر ہم جھوٹ بول رہے ہیں تو گوگل پر اعدادوشمار نکال کر دیکھ لیجیے۔
جی ہاں پاکستان ایشیا میں موبائل فونز استعمال کرنے والا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے. اب تمہیں کوئی غریب کہے تو گھما کر اس کے منہ پر چماٹ مارنا اور کہنا اٹھارہ کروڑ کی آبادی میں تیرا اعشاریہ ایک فیصد صاحب موبائل ہے- کیسے ہو سکتی ہے یہ قوم غریب؟ کہتے ہیں کھانے کو نہیں ہے، پینے کو نہیں ہے پر بھائی صاحب موبائل تو ہے، جب دل چاہے گا بیچ کر کھا پی لیں گے۔
ہمیں تو حیرت ہے جو باقی پانچ کروڑ ہیں وہ کیا کر رہے ہیں، انکے پاس موبائل کیوں نہیں ہے۔ حالانکہ موبائل کا حصول پاکستان میں بالخصوص کراچی میں نہایت آسان ہے، آپ کسی بھی سنسان بلکہ معروف شاہراہ پر جاتے ہوئے بھی کسی بھی شخص کو روکئے اور ایک جملہ بولئے، "موبائل نکالو" اور آپ بھی صاحب موبائل ہو جائیں گے۔
جہاں موبائل فونز استعمال کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اسی طرح انہیں چھیننے والوں کی تعداد بھی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ہے۔ آپ کو اپنے عزیزواقارب میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ملے جس کا فون نا چھنا ہو۔ بلکہ اب تو مقابلہ اس بات کا ہوتا ہے کہ کون زیادہ فونز چھنوانے کا اعزاز رکھتا ہے۔ ایک ایسے ہی صاحب سے، جن کا موبائل پورے ایک درجن بار چھن چکا ہے، ہم نے پوچھا:
راقم: آپ نے بارہ مرتبہ موبائل کیسے چھنوا دیا؟
شکار: (حقارت سے گھورتے ہوئے) موبائل ہمیشہ ایک ہی طرح سے چھینا جاتا ہے، ٹی ٹی دکھا کر!
راقم: میرا مطلب ہے آپ ایسی روڈ یا علاقے میں جاتے ہی کیوں ہیں؟
شکار: مجھے ایسے علاقے یا روڈ کا نام بتادو جہاں موبائل نا چھنتے ہوں۔
راقم: (سوچ میں پڑتے ہوئے) ہاں--- وہ --- (بات پلٹتے ہوئے) اچھا یہ بتائیں ابھی آپ کے پاس موبائل ہے؟
شکار: کیوں چھینو گے کیا؟
راقم: میرا مطلب ہے بارہ دفعہ لٹنے کے بعد بھی آپ موبائل رکھتے ہیں؟
شکار: کیسے سوال کر رہا ہے یار یہ، تمھارا کوئی کھانا چھین لے تو تم کھانا پینا چھوڑ دو گے؟
راقم: نہیں۔
شکار: تو میں موبائل رکھنا کیسے چھوڑ سکتا ہوں؟
راقم: یہ بتائیں کبھی کوئی چھنا ہوا موبائل واپس بھی ملا ہے؟
شکار: مل سکتا ہے لیکن میں کوشش نہیں کی۔
راقم: میں سمجھا نہیں۔
شکار: تمھارا موبائل جس علاقے میں چھنے تم فوراً اس علاقے میں اکثریت رکھنے والی سیاسی پارٹی کے دفتر پہنچ جاو، موبائل تمہیں مل جائے گا۔
راقم: (حیرت سے) وہ کیسے؟
شکار: (غصے سے) یہ ہم کو ٹارگٹ کلنگ میں مروانا چاہتا ہے، چلو یہاں سے، آجاتے ہیں بغیر کیمرے کے انٹرویو لینے کیلئے، چلو یہاں سے۔
موبائل فونز نے ہماری زندگیاں بدل دی ہیں ہم ہر وقت ہر کسی کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں لیکن پھر بھی ہر آدمی تنہا ہے۔ ہمارا ایک دوست کہتا ہے، موبائل ایک ٹینشن ہے جو ہم جیب میں ڈال کر گھوم رہے ہوتے ہیں۔
موبائل کی گھنٹی کیساتھ ہمارا دل بھی دھڑکنے لگتا ہے کہ کہیں بیگم نے تو کوئی فرمائش نہیں کردی۔ یا باس نے کوئی نیا کام تو نہیں پکڑا دیا۔ یا پھر کوئی قرض خواہ تو تقاضہ نہیں کر رہا۔ لون کی واپسی کیلئے آنے والے بینک والوں کے فون بھی نروس بریک ڈاون کا سبب بن سکتے ہیں۔
اللہ خوش رکھے شش--- شش--- میرا مطلب ہے رحمان ملک کو جو آئے دن موبائل فون سروسز بند کرکے عوام کو اس ٹینشن سے وقتی ریلیف مہیا کرتے رہتے ہیں.
خرم عباس ایک ڈرامہ نگار ہیں اور کراچی کی دنیا ان کا خاص موضوع ہے













لائیو ٹی وی