عراق نے روس سے جنگی طیارے حاصل کر لیے
بغداد : عراق نے کہا ہے کہ اسے روس سے سخوئی لڑاکا طیاروں کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے، جس کے بعد عسکریت پسندوں کے خلاف کارروئی میں تیزی آئے گی۔
روس سے خریدے گئے ایس یو۔25 سخوئی طیارے عراق میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی پیشرفت کو روکنے کے لیے استعمال کئے جائیں گے۔
![]() |
رائٹرز فوٹو |
توقع ہے کہ ان طیاروں کو جلد ہی آپریشنل کردیا جائے گا تاکہ عراقی فضائی طاقت میں اضافہ ہو اور وہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق کی قیادت میں سرگرم عسکریت پسندوں کے حملوں کا بھرپور جواب دے سکے۔
تاہم ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ ان طیاروں کو اڑائے گا کون، کیونکہ عراق کے پاس انہیں اڑانے کے لیے تربیت یافتہ پائلٹس موجود نہیں۔
عراقی وزیراعظم نورالمالکی نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ بغداد روس سے ایک درجن سے زائد جنگی طیارے خریدے گا۔
دوسری جانب واشنگٹن نے اپنے فوجی مشیر عراقی کمانڈرز کی مدد کے لیے بھیجنا شروع کردیئے ہیں تاہم عراقی حکام نے امریکہ سے ایف سولہ طیاروں اور اپاچی ہیلی کاپٹرز کے اربوں ڈالرز کے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نورالمالکی کے سیکیورٹی ترجمان کے مطابق عراقی فورسز امریکی مشیروں کی مشاورت سے فضائی حملوں میں اہم اہداف کو نشانہ بنائیں گی۔
عراقی فورسز کی تکریت میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائی
تکریت شہر میں اتوار کو مختلف علاقوں پر اور صدام حسین کے محل پر عراقی فضائیہ کے حملے جاری ہیں جو واضح اشارہ ہے کہ عسکریت پسند اب بھی شہر میں چھپے ہوئے ہیں۔
عراقی افواج ہزاروں فوجی ٹینک اور بم ڈسپوزل یونٹ کے ساتھ شہر پر دوبارہ قبضے کے لیے، آئی ایس آئی ایل کے جنگجوؤں کے خلاف ایک وسیع کارروائی میں مصروف ہے۔
مالکی کے سیکورٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ نو جون سے عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں اب تک سینکڑوں فوجی ہلاک ہو گئے ہیں، تاہم اقوام متحدہ کے مطابق اس لڑائی میں اب تک ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر اکثریت شہریوں کی ہے۔