پاکستان میں القاعدہ کی تربیت۔ امریکی شہری کو سزا
لاس انجلیس: ایک امریکی شہری کو شام میں لڑائی کے بعد القاعدہ کے جنگجوؤں کو پاکستان میں ہتھیاروں کی تربیت دینے کی منصوبہ بندی کرنے پر 13 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
پچیس سالہ سنگھ ونگھ نوگو نگیں پر گزشتہ سال ایک غیر ملکی شدت پسند تنطیم کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
امریکی ڈسٹریکٹ جج جان والٹر نے اسے ایک سنگین جرم قرار دیا تھا جس کی ایک طویل سزا ہے۔
یہ شخص لاس انجلیس کے باہر رہائش پذیر ہے اور حسن ابو عمر غننوم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
سنگھ ونگھ نے سن 2012ء کے آخر میں اس بات کا عتراف کیا تھا کہ اس نے شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف جاری جنگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ سزا پانے والے اس شخص نے چار مہینے تک شام قیام کیا تھا اور اس دوران اس نے انٹرنیٹ پر ایک پیغام میں لکھا تھا کہ وہ بشار الاسد کے خلاف لڑر رہے ہیں۔
شام سے واپس امریکہ پہنچنے پر سنگھ ونگھ نوگو نگیں نے کہا تھا کہ اسے القاعدہ کے شدت پسندوں کو شام میں تربیت دینے کی پیشکش کی گئی تھی، لیکن وہ وآپس آگئے۔
اس کے بعد اس شخص کی اگست میں کچھ لوگوں سے ملاقات ہوئی جن کے بارے میں اس خیال تھا کہ وہ القاعدہ کے لیے کام کرتے ہیں، لیکن اصل میں وہ امریکی ایف بی آئی کے لوگ تھے۔
اس دوران اس نے شام میں ہونے والے رابطوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
ایک معاہدے کے مطابق سنگھ ونگھ نوگو نگیں نے جعلی پاسپورٹ کے ذریعے پاکستان میں تقریباً 30 القاعدہ جنگجوؤں کو تربیت دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی تھی، تاکہ وہ اس کی مدد سے اتحادی فورسز پر حملے کرسکیں۔
مذکورہ شخص نے گرشتہ سال یکم اکتوبر کو پشاور کے لیے ٹکٹ حاصل کیا اور 11 کتوبر کو اسے پاکستان کے لیے روانگی کے وقت گرفتار کرلیا گیا تھا۔
گرفتاری کے وقت اس کے پاس جعلی پاکستانی پاسپورٹ اور 180 کے قریب تربیتی ویڈیوز، دستاویزات برآمد ہوئی تھیں۔
فیڈرل بیور آف انویسٹیگیشن اور مشترکہ ٹاسک فورس نے اس معاملے کی تفتیش کی۔