ہندوستان میں بھی بارشیں اور سیلاب، 110 افراد ہلاک
سری نگر/امرتسر: پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی بارشوں سے ہلاکتوں اور تباہ کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کم از کم 110 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثر ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ ہوا جہاں منگل سے اب تک 86 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
داخلی امور کے ہندوستانی وزیر رجنات سنگھ نے بتایا کہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شہروں کی یہ حالت ہے تو دیہی علاقوں کی کیا صورتحال ہو گی؟۔
کشمیر کو ہندوستان سے ملانے والی اکثر سڑکیں اور راستے بند ہو چکے ہیں جبکہ ریلوے کے نظام سمیت ٹرانسپورٹ کے ذرائع بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور متعدد پل سیلاب کے باعث بہہ گئے ہیں۔
ایک سینئر آفیشل کے مطابق جنوبی کشمیر پہاڑی علاقے راجوری کے دریا سے 27 افراد کی لاشیں نکالی گئیں، ان میں جمعرات کو ریلے میں بہنے والی بس کے متاثرین بھی شامل تھے، شادی کی تقریب سے واپس آںے والی اس بس میں 60 سے زائد افراد سوار تھے جبکہ بس میں سوار دیگر 36 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
جموں کے ڈویژنل کمشنر شانت مانو نے بتایا کہ بس حادثے کے علاوہ بھی جموں کے علاقے میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے۔
اس کے علاوہ وادی کشمیر میں بھی کم از کم گیارہ افراد جان کی بازی ہار گئے جہاں ریسکیو کے نمائندے سیلاب میں گھرے ہزاروں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
سری نگر سے گزرنے والے دریائے جہلم کی سطح عام طور پر کم ہوتی ہے لیکن ان دنوں شدید باروں کے باعث وہ بھی خطرناک حد تک بلند ہو چکا ہے۔
اس کے علاوہ ہندوستانی پنجاب گھروں کی چھتیں گرنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔
ان میں سے زیادہ تر اموات امرتسر کے قریبی گاؤں میں ہوئیں۔
مقامی انتظامی افسر روہت گپتا نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک گھر کے آٹھ افراد سو رہے تھے کہ مکان کی چھت ان پر آ گری جس سے تمام افراد ہلاک ہو گئے۔