سینیٹ میں حمایت پراتحادیوں کے لیے ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ
اسلام آباد : سینیٹ کے اعصاب شکن انتخابات کے بعد دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ نواز اور پی پی پی کی جانب سے ہفتہ کو باقاعدہ طور پر ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے حصول کے لیے چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی مہم کا آغاز کردیا۔
دونوں جماعتوں کے رہنماﺅں سے بات چیت کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پی پی پی اور نواز لیگ دونوں ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ حمایت کے بدلے میں اپنے اتحادیوں کو دینے کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکمران جماعت نواز لیگ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اپنے قوم پرست اتحادیوں کو دینے پر غور کررہی ہے، جبکہ پی پی پی بھی یہ عہدہ اپوزیشن بینچوں میں بیٹھے شراکت داروں کو پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے۔
پی پی پی ایک سنیئر عہدیدار جو زرداری ہاﺅس میں ہونے والے پارٹی اجلاسوں کی تفصیلات سے واقف تھا، نے ڈان کو بتایا کہ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ چیئرمین پر اتفاق رائے کے لیے چھوٹی جماعتوں جیسے ایم کیو ایم یا اے این پی کو دنیا نقصان دہ حکمت عملی نہیں۔
پی پی پی رہنماءنے مزید بتایا کہ پارٹی نے لگ بھگ اتفاق کیا ہے کہ سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پنجاب کی بجائے چھوٹے صوبوں کو دیئے جانے چاہئے۔
پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری جو گزشتہ ہفتے سے اسلام آباد میں ہیں، نے پارٹی کے دو رکنی وفد کو جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے پاس ہفتہ کو بھیجا تاکہ انتخابات کے لیے دونوں جماعتوں کے درمیان تعاون کے امکانات پر بات چیت کی جاسکے۔
جے یو آئی ف کے ترجمان جان اچکزئی نے بتایا کہ پی پی پی رہنماءرضا ربان یاور سینیٹر عبدالقیوم سومرو نے مولانا سے ملاقات کی اور جے یو آئی ف کی حمایت طلب کی۔
ترجمان کے مطابق گفتگو کے دوران سینیٹ کے دونوں عہدوں کے لیے کوئی نام زیربحث نہیں آیا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ دونوں اطراف کی جانب سے اس معاملے پر بات چیت کی گئی اور دونوں نے اعلیٰ عہدوں کے لیے اتفاق رائے سے عہدیداروں کو نامزد کرنے پر اتفاق کیا۔
پی پی پی کے شریک چیئرمین کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ڈان کو بتایا کہ آصف علی زرداری نے ہفتہ کو مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہیٰ سے ملاقات شیڈول تھی مگر ق لیگ کے دونوں رہنماﺅں خراب موسم کے باعث اسلام آباد پہنچ نہیں سکے اور یہ ملاقات نہ ہوسکی۔
فرحت اللہ بابر کے مطابق اب یہ ملاقات اتوار یا پیر کو متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کچھ پارٹی رہنماﺅں جن میں پی پی پی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو بھی شامل تھے، اس معاملے پر مشاورت کی ہے۔
پی پی پی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت تمام اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس پیر کو طلب کرسکتی ہے تاکہ حکمت عملی کو حتمی شکل دی جاسکے اور دونوں عہدوں کے لیے ناموں کا اعلان کیا جاسکے۔
حکمران جماعت کی بات کریں تو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر حاصل بزنجو اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔
بعد ازاں وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ٹی وی چینیلز کی اس رپورٹ کی تردید کی کہ نواز لیگ نے سینیٹ چیئرمین کا عہدہ حاصل بزنجو کو دینے کی پیشکش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق جبکہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے رابطہ کریں گے۔
دوسری جانب سرکاری خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے منتخب سینیٹرز کو خطوط ارسال کرکے ان کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔
وزیراعظم جو پولنگ کے دن سعودی عرب میں تھے، نے اس توقع کا اظہار کیا کہ نومنتخب سینیٹر آئین کی بالادستی، وفاقی یونٹس کی مضبوطی، جمہوری اقدار کی حفاظت اور ملکی ترقی کے لیے " کردار ادا کریں گے۔
فاٹا کے چار سینیٹرز کو نکال کر ایوان بالا کے باقی اراکین نئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔
صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس بارہ مارچ کو طلب کیا ہے تاکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف جو جمعے کی شب سعودی عرب سے وطن واپس پہنچے، نے انتخابات کے بعد کی صورتحال پر کچن کیبنٹ کے اراکین سے مشاورت کی۔
شرکاءنے فیصلہ کیا کہ اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے رابطہ کرکے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور تین وزراءاسحاق ڈار، پرویز رشید اور سعد رفیق کو سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک دیا ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ وہ اور وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ق لیگ کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید اور جے یو آئی ف کے رہنماءاکرم خان درانی سے ملاقات کی اور سینیٹ انتخابات کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پی پی پی قیادت سے ملاقات کا بھی منصوبہ بنارہے ہیں کیونکہ نواز لیگ تمام جماعتوں سے خوشگوار تعلقات چاہتی ہے تاکہ مستقبل میں ایوان بالا میں قانون سازی کا عمل ہموار بنایا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا " سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا مقصد سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی حمایت کرنے سے کہیں زیادہ بڑا ہے"۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اب تک تمام جماعتوں سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔
تبصرے (3) بند ہیں