اقتصادی سروے آج پیش کیا جا رہا ہے

شائع June 4, 2015
وزیر خزانہ اسحاق ڈار اقتصادی سروے پیش کریں گے — اے ایف پی فائل فوٹو
وزیر خزانہ اسحاق ڈار اقتصادی سروے پیش کریں گے — اے ایف پی فائل فوٹو

اسلام آباد :30 جون کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے دوران حکومتی کارکردگی کے رپورٹ کارڈ اقتصادی سروے کو آج وزیر خزانہ اسحاق ڈار پیش کریں گے جس میں معاشی کارکردگی میں بہتری اور حاصل نہ ہونے والے اہداف کا ذکر سامنے آنے کا امکان ہے۔

تاہم وزیر خزانہ کی جانب سے کامیابی کی کہانیوں پر زیادہ توجہ دیئے جانے کی توقع ہے اور اہداف حاصل نہ ہونے کا تذکرہ کم ہوگا، جس کے لیے سیلاب، پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے دھرنے، عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن، اجناس کی قیمتوں میں کمی اور عالمی سست روی کو الزام دیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر نے رواں مالی سال کے دوراناقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد طے کیا تھا، جبکہ صوبائی شرح نمو کا ہدف 4.2 رکھا گیا تھا اور یہ ہدف حاصل نہ کیا جاسکا تاہم اس بار شرح گزشتہ سال کے 4.03 فیصد سے بہتر ہے۔

جی ڈی پی کے شرح نمو کا ہدف زراعت کی شرح نمو 3.3 فیصد، صنعتی شعبے کی مجموعی پیداوار میں 6.8 فیصد کا اضافہ اور خدمات کے شعبے میں 5.2 فیصد کی بہتری کی بنیاد پر کیا گیا تھا، مگر تینوں اہم شعبوں کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے جس کے نتیجے میں جی ڈی پی کی شرح نمو توقع سے کم رہی۔

سرکاری ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق زراعت کی شرح نمو 2.88 فیصد، صنعتوں کی 3.62 فیصد اور خدمات کی 4.95 فیصد رہی۔

اہم فصلوں کی پیداوار کی شرح 0.28 فیصد رہی جبکہ اس کا ہدف 1.2 فیصد رکھا گیا تھا۔

مگر اس کو گزشتہ سال گندم اور گنے کی بمپر فصل کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔

دیگر فصلوں میں کارکردگی بھی ناقص رہی جن میں محض 1.09 فیصد اضافہ دیکھا گیا حالانکہ ہدف 4.5 فیصد رکھا گیا تھا۔

سب سے زیادہ بہتری لائیواسٹاک، فشنگ اور جنگلات کے شعبوں میں دیکھنے میں آئی جن کے ڈیٹا کے حصول کا طریقہ کار ہمیشہ سے تنقید کی زد میں رہتا ہے۔

لائیو اسٹاک کی شرح نمو طے کردہ 3.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 4.12 فیصد رہی، جبکہ فشنگ اور جنگلات کے شعبوں میں شرح نمو بالترتیب 5.75 فیصد اور 3.15 فیصد رہی جبکہ ان دونوں کے اہداف دو فیصد رکھے گئے تھے۔

صنعتی شعبے کی کارکردگی طے کردہ 6.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں حوصلہ افزاءنہیں رہی اور اس میں صرف 3.62 فیصد شرح نمو دیکھا گیا حالانکہ گزشتہ برس یہ شرح 4.45 فیصد تھی۔

تعمیرات اور اسمال اسکیل مینوفیکچرنگ کے علاوہ لگ بھگ اس صنعت کے تمام شعبے ہدف کے حصول میں ناکام رہے۔

کان کنی اور کھدائی کی شرح نمو طے کردہ چھ فیصد ہدف کے باوجود 3.84 فیصد رہی جبکہ مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 3.17 فیصد رہی جبکہ اس کا ہدف 4.5 فیصد طے کیا گیا تھا۔

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 2.38 فیصد رہی جبکہ اس کا ہدف چار فیصد تھا۔

خدمات کا شعبہ گزشتہ برسوں میں بہتر رہا تھا مگر اس بار وہ اپنی مضبوطی کا اظہار کرنے میں ناکام رہا اور اس کی شرح نمو طے کردہ ہدف 5.2 فیصد کے مقابلے میں4.95 فیصد رہی۔

حکومتی خدمات، فنانس و انشورنس، ہاﺅسنگ اور دیگر خدمات نے اپنے طے کردہ اہداف کو حاصل کیا یا اس سے آگے نکل گئیں تاہم ہول سیل و ریٹیل ٹریڈ، ٹرانسپورٹیشن اور کمیونیکشن سروسز طے کردہ اہداف سے پیچھے رہے۔

رواں مالی سال کے اولین 10 ماہ کے دوران رواں کھاتوں کا خسارہ کم ہوکر 1.36 فیصد رہ گیا جو کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 2.93 فیصد تھا جس کی وجہ خام تیل کی قیمتوں میں تاریخی کمی اور ترسیلات زر کی شرح میں اضافہ تھا۔ رواں برس ایک اور کامیابی کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت 1.45 ارب ڈالرز ملنا تھے جبکہ گزشتہ سال یہ رقم 1.05 ارب ڈالرز تھی۔

اسی طرح حکومت کی جانب سے تمام تر اقدامات اور اعلانات کے باوجود بجلی و گیس کی پیداوار و ڈسٹری بیوشن کی شرح نمو 1.94 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال یہ 5.57 فیصد تھی۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2025
کارٹون : 2 جولائی 2025