پی ٹی آئی کے مسئلے پر اجلاس طلب

شائع July 29, 2015
وزیراعظم نواز شریف—رائٹرز فائل فوٹو۔
وزیراعظم نواز شریف—رائٹرز فائل فوٹو۔

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے ملک کے موجودہ سیاسی معاملات خصوصاً عام انتخابات کے حوالے سے جوڈیشنل کمیشن کی انکوائری رپورٹ کے بعد کی صورت حال پر بدھ کے روز پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کرلیا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ انہیں اجلاس میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔

اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے جمیعت علمائے اسلام اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کو 'ڈی سیٹ' کرنے کی تحاریک موخر ہونے کے بعد کیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو'ڈی سیٹ'کرنے کی تحاریک موخر

خورشید شاہ نے کہا کہ انہیں اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا تاہم ظاہر ہے کہ حالیہ رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر گفتگو کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ جمیعت علمائے اسلام اور متحدہ قومی موومنٹ کو اپنی تحاریک سے دستبردار ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

تحاریک میں پی ٹی آئی کے 28 اراکین بشمول پارٹی چیئرمین عمران خان کو ڈی سیٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ پارٹی کی اندرونی گفتگو کے بعد اس سلسلے میں کوئی فیصلے کیا جائے گا۔

شاہ صاحب نے کہا کہ وزیراعظم نے غالباً تحریک انصاف کو اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی کیوں کہ اس کے دوران پی ٹی آئی اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر بات چیت کی جائے گی۔

پی پی پی رہنما کے مطابق وہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور انہیں 'فرینڈلی اپوزیشن' کے طعنوں کی پرواہ نہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے ڈان کو بتایا کہ ان کی جماعت کو اجلاس کے لیے دعوت نہیں دی گئی۔

پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی نے کہا کہ وزیراعظم شاید پی ٹی آئی کے خلاف تحاریک پر پی پی پی، جمیت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم کے ساتھ مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کو حکومت سے باہر نہیں رکھ سکتی۔ 'ہم ہر قسم کی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر آپ ہمیں اسمبلیوں سے باہر رکھنا چاہتے ہیں تو ایسا کرلیں۔'

وزیراعظم سربراہی میں پیر کے روز ایک اجلاس میں ن لیگ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ جمیعت علمائے اسلام اور ایم کیو ایم کی تحاریک کی حمایت نہیں کرے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Md Tahseen Alam Jul 29, 2015 02:33pm
good

کارٹون

کارٹون : 28 جون 2025
کارٹون : 27 جون 2025