کراچی میں گرمی کی لہر سے 2 افراد ہلاک

شائع April 23, 2016
شدید گرمی میں بڑی تعداد میں لوگ ساحلِ سمندر کا رخ کرتے ہیں —  فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
شدید گرمی میں بڑی تعداد میں لوگ ساحلِ سمندر کا رخ کرتے ہیں — فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر میں درجہِ حرارت میں اضافے نے 2 افراد کی جان لے لی جبکہ مزید 2 دن تک گرمی کی لہر جاری رہے گی اس دوران درجہِ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق ہیٹ سٹروک سے 2 معمر افراد شرافت جوکھیو اور عبدالستار کی ہلاکت ہوئی، جنہیں جمعے کی شام ہسپتال لایا گیا تھا، شرافت جوکھیو کو منگھوپیر سے بے ہوش حالت میں قریبی ڈسپنسری لایا گیا، جہاں ان کی موت واقع ہوئی، جبکہ عبدالستار کو اورنگی میں موجود قطر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

محکمہ موسمیات نے کراچی میں درجہِ حرارت بڑھنے کی پیش گوئی پہلے ہی کر دی تھی جبکہ اندرون سندھ بھی گرمی میں اضافہ ہوا ہے، ہوا کا رخ بدلنے سے موسم مزید گرم اور خشک ہونے کے ساتھ ساتھ پارا 38 سے40 ڈگری تک جاسکتا ہے۔

کراچی میں گرمی کی لہر کے خطرے کے بارے میں آگاہی اور ہیٹ سٹروک سے متاثرہ افراد کی فوری طبی امداد کے لیے شہری انتظامیہ نے 6اضلاع میں 40 'فرسٹ ریسپانس سینٹر' قائم کیے ہیں۔

گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی شہریوں کی بڑی تعداد نے 'ہاکس بے' اور 'سینڈز پٹ' کے ساحل کا رخ کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں آج سے شدید گرمی کی پیش گوئی

ساحلِ سمندر میں اس گرمی کے دوران آئے ہوئے دانش نجم کا کہنا تھا کہ ٹیلی ویژن پر ہمیں ہدایت دی جارہی تھی کہ اسی وقت گھر سے باہر نکلیں جب بہت زیادہ ضرورت ہو، ورنہ گھر میں رہ کر اس گرمی کی لہر سے بچیں،اس لیے ہمیں ساحل کا رخ کرنا بہتر لگا۔

ساحل پر کثیر تعداد میں پورے پورے خاندان بھی موجود تھے، ان میں موجود مرینا خان نے بتایا کہ ہمارا پورا خاندان جس میں قریباً 150 افراد ہیں، کرائے کی بس، وین، پک اپ اور اپنی ذاتی گاڑیوں پر ہاکس بے آئے ہیں، ہم کراچی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جن میں نیو کراچی، ناظم آباد، حیدری، گلشن، ملیر اور پی ای سی ایچ ای شامل ہیں، ہمارے کچھ رشتے دار حیدرآباد سے بھی اس پکنک میں شمولیت اختیار کرنے آئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ساحل گرمی کے بھگانے کی بہترین جگہ ہے، ہم خوش قسمت ہیں کہ کراچی میں رہتے ہیں جہاں طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔

ثمرین خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ذہن میں بہت عرصے سے ساحل پر آنے کا خیال موجود تھا، جب ہم نے گرمی کی لہر کے بارے میں پڑھا تو ہم آج صبح یہاں آپہنچے، یہاں موسم اتنا خوشگوار ہے کہ اب ہمارا واپس جانے کو دل نہیں چاہ رہا۔

ایک خاتون استاد عظمیٰ احمد اپنے اسکول کے عملے کے ساتھ ساحل پر موجود تھیں، انہوں نے اس بات کا اظہارکیا کہ جمعہ کی وجہ سے اسکول کی جلدی چھٹی ہوگئی تو ہم نے ٹھنڈے پانی اور ٹھنڈی ہوا سے لطف اندوز ہونے کے لیے ادھر کا رخ کیا۔

موسم کی گرمی سے لاعلم اونٹ کی سواری دینے والے مولا بخش نے کہا کہ آج میں بہت ساحل پر بہت زیادہ سواریاں مل رہی ہیں، آخر ہوا کیا ہے؟

ہاکس بے پر موجود ذوالفقار ہوٹل کے مالک سکندر جان نے کہا کہ انہیں موسم کے بارے میں علم تھا اسی لیے انہوں نے فریزر میں پانی کی بوتلیں، جوس اور کولڈ ڈرنک رکھنے کا خاص انتظام کروایا ہے۔

انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کثیر تعداد میں لوگوں کے آنے کی توقع کر رہے تھے، اور ان کا اندازہ صحیح ثابت ہوا۔

انہوں نے اضافہ کیا کہ سمندری ہوا تیز اور ایک ہی رفتار سے چل رہی ہے، جس سے تیز دھوپ کی گرمی کا اندازہ نہیں ہوتا، ہوا میں نمی بھی موجود ہے جس سے آس پاس کا موسم ٹھنڈا رہتا ہے۔

ہوٹل کے مالک نے بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ یہ اس سال میں گرمیوں کا پہلا دن ہے کہ ہم اتنی تعداد میں لوگوں کو یہاں دیکھ رہے ہیں، اور یہ تعداد بڑھتی جائے گی، حکومت کو چاہیے کہ وہ مزید لائف گارڈز اور سہولیات فراہم کریں، یہ ساحلی پٹی جو 'سینڈز پٹ' اور 'ہاکس بے' سے شروع ہو کر 'فرنچ بیچ' تک جاتی ہے، ان کے لیے یہاں پر موجود 60 لائف گارڈز ناکافی ہیں۔

ان کے مطابق یہاں پر اسٹریٹ لائٹ اور بیت الخلاء کی بھی ضرورت ہے، کچھ عرصہ قبل شمسی توانائی سے چلنے والی لائٹ کو اس کے لگنے کے کچھ عرصے بعد ہی چوری کرلیا گیا تھا اور ساتھ میں 50 لاکھ کی مالیت کے موبائل ٹوائلٹ بھی موجود تھے جو کہیں غائب ہوگئے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 6 جولائی 2025
کارٹون : 5 جولائی 2025