کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کی معطلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر فریقین نے دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق حکم امتناع میں توسیع کردی۔

جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو اور درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ پٹیشن پر اعتراضات کی کوئی بنیاد نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل کا الزام ہے کہ یہ پٹیشن اے ڈی خواجہ کے ساتھ مل کر دائر کی گئی، لیکن اس الزام کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔

مزید پڑھیں:اے ڈی خواجہ کی معطلی کے خلاف درخواست 'سازش': سندھ حکومت

واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 24 مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے الزام عائد کیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ کی معطلی کے خلاف دائر کی گئی درخواست آئی جی اللہ ڈنو خواجہ اور وفاقی حکومت کی 'سازش' تھی، تاکہ 'صوبائی حکومت کو برا دکھایا جاسکے'۔

آج سماعت کے دوران عدالت میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق حکم امتناعی میں توسیع کردی۔

یاد رہے کہ یکم اپریل کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لیے اسلام آباد کو خط لکھا تھا، جس میں عہدے کے لیے سردار عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادر تھیبو کے ناموں کی تجویز دی گئی تھی۔

اس خط کے بھیجے جانے کے اگلے ہی روز حکومت سندھ نے اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے 21 گریڈ کے آفیسر سردار عبدالمجید کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کا فیصلہ

بعدازاں پاکستان ادارہ برائے مزدور، تعلیم و تحقیق (پی آئی ایل ای آر) کے سربراہ کرامت علی نے حکومت سندھ کی جانب سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے آئی جی سندھ کی معطلی سے متعلق سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

اے ڈی خواجہ کا سندھ حکومت سے جھگڑا

خیال رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گذشتہ برس مارچ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار کے باعث اے ڈی خواجہ سندھ کی حکمراں جماعت کی حمایت کھوتے گئے۔

محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان کیا گیا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کی کور فائیو اور سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔

اے ڈی خواجہ کے اس اقدام نے سندھ حکومت کے اُن ارکان کو ناراض کردیا جو ان بھرتیوں میں اپنا حصہ چاہتے تھے تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کی 'جبری رخصت' پر حکم امتناع

جس کے بعد گذشتہ سال دسمبر میں صوبائی حکومت نے اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کو ہٹانا چاہتی ہے، لیکن وفاقی حکومت اس کے خلاف ہے۔

تاہم وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ آئی جی سندھ 15 دن کی چھٹی پر گئے تھے اور انھوں نے خود اس کی درخواست دی تھی۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو اے ڈی خواجہ کو رخصت پر بھیجنے سے روک دیا تھا، جس کے بعد رواں سال جنوری میں اے ڈی خواجہ نے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں