سینٹ کو سعودی فوجی اتحاد کے مینڈیٹ سے آگاہ نہیں کیا جاسکا

شائع June 1, 2017

اسلام آباد: سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے حوالے سے سامنے آنے والے سعودی بیانات کے بعد حکومت کی جانب سے پوزیشن واضح نہ کیے جانے کے سبب فوجی اتحاد کے حوالے سے پاکستان کا مینڈیٹ تاحال معمہ بنا ہوا ہے.

واضح رہے کہ سعودی انتظامیہ کی جانب سے حال ہی میں یہ بیانات سامنے آئے تھے کہ فوجی اتحاد اُن باغی گروہوں کے خلاف بھی کارروائی کرے گا جو رکن ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے جانے کے بعد گذشتہ روز وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے اس حوالے سے حکومتی مؤقف پیش کرنا تھا، تاہم بدھ (31 مئی) کے روز وہ سینیٹ اجلاس میں کچھ دیر کے لیے آئے اور ایوان کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بارے میں آگاہ کرکے روانہ ہوگئے.

انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے اجازت لی کہ نماز ظہر کے بعد وہ ایوان کے سامنے اپنا بیان پیش کریں گے۔

بعد ازاں انہوں نے چیئرمین کو پیغام بھجواتے ہوئے آگاہ کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اب بھی جاری ہے، جس کے بعد 3 بجے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے جمعرات (یکم جون) کی دوپہر دوبارہ اجلاس طلب کرتے ہوئے برخاست کردیا.

چیئرمین سینٹ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کو بھی سینیٹ کے اجلاس میں طلب کیا تھا، تاہم وہ نہ آئے.

یہ بھی پڑھیں: اسلامی فوجی اتحاد: حکام کے جواب جمع نہ کرانے پر چیئرمین سینٹ برہم

یاد رہے کہ 30 مئی کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں بھی سینٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر وزارت کی جانب سے جواب نہ آنے پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کیا تھا.

سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ ہم نے معاملہ وزارت خارجہ کے پاس بھیج دیا ہے۔

انھوں نے استفسار کیا تھا کہ کیا سعودی عرب سے معلومات پارلیمنٹ میں نہیں آسکتی؟ کیا پارلیمنٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو 'ایزی' نہیں لیا جاسکتا۔

یاد رہے کہ 26 مارچ 2017 کو یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم ہونے والے 39 اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے، جسے 'مسلم نیٹو' کا نام دیا جارہا ہے۔

ابتداء میں پاکستان اس اتحاد میں شمولیت سے متعلق مخمصے کا شکار رہا تھا، تاہم ابہام دور ہونے کے بعد پاکستان نے اس اتحاد میں اپنی شمولیت کی تصدیق کردی تھی، لیکن کہا گیا تھا کہ اتحاد میں اس کے کردار کا تعین سعودی حکومت کی طرف سے تفصیلات ملنے کے بعد کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 8 جولائی 2025
کارٹون : 6 جولائی 2025