اسلام آباد: سپریم کورٹ شریف خاندان کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ آج بروز جمعہ (28 جولائی) کو سنائے گی۔

سپریم کورٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ جمعہ کو صبح ساڑھے 11 بجے پاناما کیس کا فیصلہ سنائے گا۔

دوسری جانب پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے وقت ریڈ زون میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

سپریم کورٹ کے اطراف میں پولیس کے علاوہ رینجرز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار بھی تعینات ہیں، جبکہ سپریم کورٹ میں رجسٹرار کی جانب سے جاری کیے گئے پاسز رکھنے والوں کو داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

میڈیا نمائندوں کو بھی سپریم کورٹ کے ’پی آر او‘ کی جانب سے پاسز جاری کیے گئے، جبکہ کسی غیر متعلقہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں۔

واضح رہے کہ جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی عمل درآمد بینچ نے 21 جولائی کو پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے 10 جولائی کو اپنی حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی، جس کے بعد 3 رکنی بینچ نے پانچ سماعتوں کے دوران فریقین کے دلائل سنے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیرا عظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی تھی۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق مدعا علیہان تحقیقاتی ٹیم کے سامنے رقوم کی ترسیلات کی وجوہات نہیں بتا سکے، جبکہ ان کی ظاہرکردہ دولت اور ذرائع آمدن میں واضح فرق موجود ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچے آمدنی کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے اور منی ٹریل ثابت نہیں کر سکے۔

رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے برٹش ورژن آئی لینڈ سے مصدقہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں، آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کی مالک مریم نواز ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات جعلی ہیں، جبکہ ’ایف زیڈ ای کیپیٹل‘ کمپنی کے چیئرمین نواز شریف ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بےقاعدہ ترسیلات سعودی عرب کی ’ہل میٹلز‘ اور متحدہ عرب امارات کی ’ کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ کمپنیوں سے کی گئیں، جبکہ بےقاعدہ ترسیلات اور قرض نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کو ملے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں