لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2014 میں دوطرفہ کرکٹ سیریز کے لیے ہونے والی مفاہمت کی یاد داشت (ایم او یو) کو پورا نہ کرنے پر بھارتی بورڈ سے کرکٹ کی عالمی تنظیم (آئی سی سی) کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے سامنے قانونی جنگ کا آغاز کیا۔

سبکدوش ہونے والے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے ان خیالات کا اظہار جمعہ (28 جولائی) کو ہونے والے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

اس موقع پر پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز نے قانونی جنگ کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے اور برطانیہ کے قابل وکلاء کی خدمات لی گئیں۔

شہریارخان نے اس موقع پر کہا کہ پی سی بی کے پاس کوئی راستہ موجود نہیں تھا سوائے اس کے کہ اس تنازع کو آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے سامنے لے جایا جائے۔

مزید پڑھیں: اصل وزیراعظم پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی ہیں: وزیراعظم

پی سی بی، بھارت میں کرکٹ کا انتظام چلانے والی تنظیم (بی سی سی آئی) کو 2014 سے دو طرفہ سریز نہ کھیلنے پر ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے 6 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر کا قانونی نوٹس پہلے ہی بھیج چکا ہے۔

شہریار خان کا کہنا تھا کہ یہ بطور چیئرمین پی سی بی، بورڈ آف گورنرز کے ساتھ ان کا آخری اجلاس تھا اور وہ اس بات پر بے حد خوش ہیں کہ اپنے 3 سالہ دور میں پاکستان ٹیم نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی اپنے نام کی، جس کا سہرا سرفراز احمد، کوچز اور کھلاڑیوں بالخصوص فخر زمان، حسن علی اور شاداب خان کو جاتا ہے۔

پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کے اسٹرکچر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ زیادہ خراب نہیں کیونکہ یہاں بھی قابل کوچز موجود ہیں۔

تاہم حال ہی میں انگلینڈ میں ہونے والے آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ 2017 میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی پر شہریار خان نے تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں خواتین کھلاڑی سامنے نہیں آرہیں اور جو کھلاڑی اس وقت کھیل رہی ہیں وہ گذشتہ 8 سال سے ٹیم کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی کی وضاحت، عمران، میانداد کے گن گانے لگے

سبکدوش ہونے والے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ آئی سی سی الیون پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار ہے لیکن حکومت پنجاب کی جانب سے مثبت جواب موصول نہ ہونے کی وجہ سے آئی سی سی کی ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک نے بین الاقوامی کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو پاکستان بھیجنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت پنجاب سیکیورٹی کلیئرنس فراہم کردے تو رواں برس 12 ستمبر کو ورلڈ الیون لاہور کا دورہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش اور افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ پی سی بی کے تعلقات زیادہ بہتر نہیں ہیں۔

شہریار خان نے مزید کہا کہ افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے چیئرمین نے کابل بم دھماکے کے بعد دیے جانے والے اپنے بیان پر شرمندگی ظاہر کی تاہم اس معاملے میں اے سی بی کے چیئرمین کی جانب سے عوامی سطح پر معافی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جب تک بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) اپنی ٹیم کچھ میچز کھیلنے کے لیے پاکستان نہیں بھیجے گا تب تک پی سی بی اپنی ٹیم تیسری لگاتار مرتبہ بنگلہ دیش نہیں بھیجے گا۔

مزید پڑھیں: الوداعی میچ پی سی بی ہیڈکوارٹرز میں کھیلنا چاہتا ہوں، آفریدی

اپنے تین سالہ دور میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے شہریار خان کا کہنا تھا کہ بگ تھری فارمولے کا اختتام پی سی بی کی سب سے بڑی کامیابی ہے جس سے بورڈ کی آمدنی میں مزید اضافہ ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی سی بی کی بائیومکینکس لیب آئی سی سی سے منظور شدہ دنیا کی ساتویں لیب ہے جو اگلے ماہ اگست سے فعال ہوجائے گی۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے دوران اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن ٹریبیونل اگلے ماہ اپنا کام مکمل کر لے گا۔

شہریار خان نے بورڈ آف گورنرز کے تمام ممبران سے انہیں تعاون فراہم کرنے اور بورڈ کے بڑے فیصلوں میں مدد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔


یہ خبر 29 جولائی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں