بھارت کی سپریم کورٹ نے گائے کے تحفظ کا دعویٰ کرنےوالے 'گاؤ رکھشا کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد' کو روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت کو اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کی تجاویز دی ہیں۔

بھارت میں ہندووں کے لیے مقدس گائے کی حفاظت کے لیے متحرک گاؤ رکھشا کے انتہاپسند کارکنان کی جانب سے گائے کا گوشت کھانے والوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

سپریم کورٹ نے مہاتما گاندھی کے پوتے تشار گاندھی کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست کی سماعت کے دوران حکومت کو ہدایت کی کہ سینیئرپولیس افسران کو اس طرح کے حملے روکنے کے لیے تعینات کرے۔

بھارت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ 'اس معاملے پر بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لیے مربوط منصوبہ بندی کرنی چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: گائے کی ترسیل پر مسلمان کو قتل کرنے والے 3 ملزمان گرفتار

خیال رہے کہ بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے کا گوشت کھانے اور گائے کو پالنے پر پابندی عائد ہے اور چند ریاستوں میں قانون کی خلاف ورزی پر عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کی دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پورے بھارت میں گائے کے ذبح پر پابندی ختم کرے گی اور گائے کے تحفظ کے نام پر حملے کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔

بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال میں گزشتہ ماہ گائے کو لے کر جانے والے مسلمانوں پر تشدد کرتے ہوئے دو افراد کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:بھارت: گائے لے جانے والے 2 مسلمان تشدد کے بعد قتل

پولیس کا کہنا تھا کہ مغربی بنگال میں گائے کو ذبح کرنے کی اجازت ہےلیکن ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب ٹرک میں مویشی سوار تھے جنھیں مغربی بنگال کے ایک گاؤں میں منتقل کیا جارہا تھا تاہم دیہاتیوں نے انہیں روک لیا۔

مغربی بنگال پولیس کے سینئر افسر انوج شرما کا کہنا تھا کہ ’دیہاتیوں نے سڑک بلاک کرکے ڈرائیور کو گاڑی روکنے پر مجبور کیا، اس کے بعد دو افراد کو گاڑی سے باہر نکالا اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ گاڑی کا ڈرائیور بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا‘۔

نریندرمودی نے رواں سال جون میں ایک ریل میں مسلمان نوجوان کو گائے کا گوشت لے جانے کے الزام پر چھریوں کے وار سے قتل کیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ ان واقعات کی مذمت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں