اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اجلاس میں حکمران جماعت کے دو ارکان کی غیر حاضری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے اعلان کیا کہ ’کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو ملک کو مزید بدنام کرنے سے قبل مستعفی ہوجانا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں چین سے ایک فون کال موصول ہوئی تھی جس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے حوالے سے پوچھا گیا تھا۔

سینیٹ کمیٹی کی مذکورہ تجاویز اجلاس میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے دو سینیٹرز عائشہ رضا اور سعود مجید کی غیر موجودگی میں سامنے آئیں۔

مزید پڑھیں: وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد نیب ٹیم کی اسحٰق ڈار کے گھر آمد

وزارت خزانہ کے حکام کی درخواست پر ہونے والے اِن کیمرہ اجلاس کے دوران دی گئی تفصیلی بریفنگ کے بعد سینیٹرز نے نوٹ کیا کہ وزیر خزانہ نے طویل عرصے سے کمیٹی کے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

کمیٹی کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر محسن عزیز نے اجلاس کے دوران تجویز پیش کی کہ احتساب عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری اور دیگر سنجیدہ الزامات کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی کو وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے فوری طور پر مستعفی ہوجانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

وزارت خزانہ کے سیکریٹری شاہد محمود نے کمیٹی کی مذکورہ تجویز پر وزیر خزانہ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی اور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا سے درخواست کی کہ کمیٹی کی تجویز کو اُس وقت تک روکیں جب تک وہ اسحٰق ڈار سے بات کرکے انہیں پیش رفت سے آگاہ نہ کردیں۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فتح محمد حسینی نے تجویز کی حمایت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر وزیر خزانہ کو تجویر دیں گے کہ انہیں مستعفی ہوکر پورے نظام کو بچانا چاہیے،’جب تک معاملہ عدالت میں حل نہیں ہوجاتا‘۔

انہوں نے کہا کہ نظام اور ملک کے وقار کو محفوظ رکھنے کے لیے موجودہ صورت حال میں یہ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ درست فیصلہ کرے، جو وزیر خزانہ کی نا اہلی کی خبریں منظر عام آنے کے بعد خراب ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان،اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر

کمیٹی کے ایک رکن اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے مذکورہ تجویز کی مخالفت کی، ان کا موقف تھا کہ کمیٹی کو کسی بھی قسم کا فیصلہ لینے سے قبل انتظار کرنا چاہیے، بعد ازاں ان کے موقف میں نرمی دیکھی گئی۔

سینیٹر الیاس بلور کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کے خصوصی نمائندہ برائے معیشت مفتاح اسماعیل کو وزیراعظم کا مشیر مقرر کیا جارہا ہے اور وہ اسحٰق ڈار کی جگہ لے سکتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن لغاری، جو دیر سے اجلاس میں شریک ہوئے تھے، نے مذکورہ تجویز پر کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسحٰق ڈار سے استعفے کا مطالبہ سیاسی نہیں ہے کیونکہ وزیر خزانہ عالمی معاملات کے ساتھ منسلک ہیں جن میں آئی ایم ایف، غیر ملکی سرمایہ کار اور ریگولیٹرز شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار ’ہمارے ساتھی، سینئر اور دوست ہیں، ہم انہیں تجویز دیں گے کہ وہ لازمی مستعفی ہوجائیں، اس سے قبل کہ ملک اور وزارت خزانہ کو خراب ناموں سے پکارا جائے‘۔


یہ رپورٹ 22 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں