ایران نے پاکستان کے بغیر بھارت اور افغانستان سے تجارت کے لیے ملک کی اہم ترین بندرگاہ چاہ بہار کے توسیعی حصے کا آغاز کردیا۔

افغانستان کی نیوز ایجنسی طلوع نیوز کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے بندر گاہ کے توسیعی حصے کا افتتاح کیا۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق 34 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے گئے شاہد بہشتی پورٹ کو بھارت اور ایران کے درمیان خطے اور مشترکہ امور کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت چاہ بہار بندرگاہ کو قبل ازوقت فعال کرنے کا خواہشمند

بندرگاہ کے توسیعی حصے کی افتتاحی تقریب میں بھارت، افغانستان، قطر اور پاکستان کے حکام نے شرکت کی۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے تہران میں ایک اجلاس کے دوران اپنے ایرانی ہم منصب جاوید ظریف سے ملاقات کی تھی، جس میں چاہ بہار پورٹ کے آغاز کے حوالے سے بات چیت کی۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال بھارت، افغانستان اور ایران نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے لیے ایک تجارتی روٹ قائم کریں گے۔

یاد رہے کہ بھارت نے چاہ بہار پورٹ اور اس سے منسلک ریل کی پٹرویوں اور سڑکوں کے جال تعمیر کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا براستہ ایران چاہ بہار افغانستان سے تجارت کاآغاز

واضح رہے کہ مذکورہ پورٹ کے لیے بھارت کی سرمایہ کاری کے باعث تہران اور اسلام آباد میں کشیدگی کا آغاز ہوا، تاہم ایران نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ چاہ بہار کی بندر گاہ گوادر بندر گاہ کی حریف نہیں، جو پاک چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں تعمیر کی گئی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان، بھارت کو افغانستان سے تجارت کے لیے زمینی راستہ فراہم نہیں کرتا جیسا کہ ان کے درمیان تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں، تاہم افغانستان میں تجارت کے لیے بھارت کے لیے چاہ بہار پورٹ ایک اہم راستہ تصور کیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں