پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کے خلاف سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی بد عنوانی کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ کرپشن ریفرنسز میں سماعت کے دوران دیگر شریک ملزمان کے خلاف بھی 4 دسمبر کو فرد جرم عائد کی جانی تھی۔

سماعت سے قبل شرجیل میمن کے وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ شرجیل میمن کی طبیعت نا ساز ہے اور انہیں طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کو 14 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

مزید پڑھیں: اربوں روپے کی کرپشن، شرجیل میمن کو نیب حکام نے گرفتار کرلیا

عدالت کے باہر شرجیل میمن سے صحافی کی جانب سے جیل میں وی آئی پی سہولیات ملنے کے حوالے سے سوال کیا گیا جس کے جواب میں شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ 'جنہیں لگتا ہے کہ مجھے وی آئی پی سہولیات دی جارہی ہیں وہ ان ہی سہولیات کے ساتھ جیل میں صرف دو دن رہ کر دکھائیں'۔

ایک اور صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیے جیل سے باہر گئے تھے؟ جس پر شرجیل میمن نے کہا کہ 'انہوں نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، وہ صرف میڈیکل ٹیسٹ کے لیے باہر گئے تھے جس کی انہوں نے عدالت سے اجازت لی تھی'۔

واضح رہے کہ شرجیل انعام میمن کے عدالت پہچنے پر جیالوں کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا اور بھولوں کی پتیاں ان پر نچھاور کیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 25 نومبر کو شرجیل میمن نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 اکتوبر کو سندھ کے محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل انعام میمن سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انھیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پی پی پی کے رہنما سمیت 13 ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5ارب 76 کروڑ روپے کی خرد برد کا الزام ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے لیے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والی کرپشن کے دوران خرد برد کی۔

مزید پڑھیں: 'شرجیل میمن کیخلاف کروڑوں کے غبن کی انکوائری'

یہ بھی یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شرجیل میمن کی حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ رواں برس 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے، تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد نیب راولپنڈی کے اہلکاروں شرجیل میمن کو رہا کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں