آنے والی بولی وڈ فلم ’ویرے دی ویڈنگ‘ میں سونم کپور اور کرینہ کپور کے ساتھ جلوے دکھانے والی اداکارہ سوارا بھاسکر خود پر ہونے والی تنقید کے باوجود فلم ’پدماوت‘ کے خلاف لکھے گئے کھلے خط میں کہی تمام باتوں پر قائم ہیں۔

29 سالہ سوارا بھاسکر نے خود پر ہونے والی تنقید کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب بھی کھلے خط میں کہی گئی تمام باتوں پر 100 فیصد قائم ہیں۔

خیال رہے کہ سوارا بھاسکر نے متنازع فلم ’پدماوت‘ ریلیز ہونے کے بعد ’دی وائر‘ میں ایک کھلا خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے فلم کی ٹیم کو دقیانوسی رسومات کو فخریہ انداز میں پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سوارا بھاسکر نے ’پدماوت‘ میں راجپوتوں یا مسلمان بادشاہ علاؤ الدین خلجی کی تاریخ مسخ کرنے یا نہ کرنے کے بجائے صرف فلم کی ٹیم کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ فلم میں خواتین سے متعلق رسومات کو ایسے پیش کیا گیا ہے، جیسے عورتوں کی عزت صرف ایک ہی عضو میں ہوتی ہے، اور وہ عزت نہ رہنے کے بعد خواتین کو زندہ رہنے کا حق نہیں۔

سورا بھاسکر لیکمی فیشن ویک کے آخری روز جلوہ گر ہوئیں—فوٹو: ہندوستان ٹائمز
سورا بھاسکر لیکمی فیشن ویک کے آخری روز جلوہ گر ہوئیں—فوٹو: ہندوستان ٹائمز

اپنے خط میں سوارا بھاسکر نے جہاں فلم کی عکس بندی کی تعریف کی تھی، وہیں انہوں نے اداکاروں کی اداکاری کو بھی سراہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راجپوت کرنی سینا نے ’پدماوت‘ کے خلاف مظاہرے ختم کردیے

اداکارہ نے اپنی توجہ فلم کے آخری مناظر کی جانب سے مبذول کراتے ہوئے لکھا کہ ’پدماوت‘ میں رانی پدماوتی کو اپنی رانیوں سمیت ’جوہر کنڈ‘ کرنے کے منظر کو فخریہ انداز میں پیش کیا گیا۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ سچ ہے کہ خواتین کا کنوارپن اہم ہے، لیکن اسے اس انداز میں پیش کرنا کہ اگر ان کی عزت قائم نہ رہی تو انہیں جینے کا حق نہیں، یا پھر انہیں اپنی عزت بچانے کے لیے خود کو آگ کے حوالے کرنا چاہیے، غلط تھا۔

انہوں نے فلم ساز کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ سب 13 ویں صدی میں ہوتا ہوگا، اور اسے اچھا بھی سمجھا جاتا ہوگا، تاہم 21 ویں صدی میں اس طرح نہیں ہوتا، اور نہ ہی اس کو ایسے فخریہ انداز میں پیش کیا جانا چاہیے۔

سوارا بھاسکر نے اپنے لمبے چوڑے خط میں ’پدماوت‘ ٹیم کے خلاف اور بھی تنقید کی تھی، جس کے بعد انہیں مختلف افراد اور فلم کی ٹیم کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

بعد ازاں اداکارہ نے 29 جون کو ایک ٹوئیٹ کی، جس میں انہوں نے خود پر تنقید کرنے والوں کو کہا کہ ان کے 2440 الفاظ پر مشتمل آرٹیکل میں سے صرف ایک لفظ پر لوگوں کا شور مچا ہوا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ تنقید کرنے والے لوگ صرف ان کے آرٹیکل میں موجود خواتین کے ایک عضو پر مشتعل ہوئے ہیں۔

لوگوں اور اداکاروں کی تنقید کے بعد سوارا بھاسکر نے جہاں تنقید کرنے والوں کے خلاف ٹوئیٹ کی، اب وہیں انہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ اپنے کھلے خط میں کہی گئی ہر بات پر 100 فیصد قائم ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق نشریاتی ادارے ’آئی اے این ایس‘ سے بات کرتے ہوئے سوارا بھاسکر نے واضح کیا کہ وہ اپنی کہی گئی باتوں پر قائم ہیں اور یہ کہ لازمی نہیں کہ ہرکوئی ان کے مؤقف کی حمایت کرے۔

خبر کے مطابق ممئی میں ہونے والے لیکمی فیشن شو میں شرکت کے بعد سوارا بھاسکر نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں خود پر ہونے والی منفی تنقید کے باوجود اپنے ایک ایک لفظ پر قائم ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پدماوت‘ریلیز، بھارت بھر میں مظاہرے و توڑ پھوڑ

ادھر دپیکا پڈوکون نے سوارا بھاسکر کی تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ نے فلم سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

دپیکا پڈوکون نے فلم کے آخر میں خود کی جانب سے آگ میں جل کر ’جوہر کنڈ‘ کرنے سے متعلق وضاحت کیے بغیر کہا کہ بعض لوگ حقائق کو نہیں سمجھتے، کیوں کہ ’پدماوت‘ 13 ویں صدی کی کہانی پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ ’پدماوت‘ کے آخر میں رانی پدماوتی یعنی دپیکا پڈوکون کو کئی رانیوں سمیت علاؤ الدین خلجی کے لشکر سے بچنے کے لیے خود کو محل میں واقع ’جوہر کنڈ‘ نامی جگہ پر اجتماعی طور ’آگ میں جلتے ہوئے دکھایا گیا ہے‘۔

مؤرخین کے مطابق راجپوتوں کی یہ تاریخ رہی ہے کہ جب انہیں محسوس ہوتا تھا کہ ان کی شکست یقینی ہوچکی ہے اور وہ دشمن سے جیت نہیں سکتے تو وہ خود کو آگ میں جلاکر خودکشی کرلیتے تھے، جسے ’جوہر کنڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں