اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کوہاٹ میں قتل کی جانے والی طالبہ عاصمہ رانی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اور سیکریٹری داخلہ کو فوری طور پر عدالت میں طلب کر لیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عاصمہ رانی قتل کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے آغاز میں ریمارکس دیئے کہ دوسروں پر تنقید کی جاتی ہے، ان کی اپنی پولیس بہت اچھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کہتے ہیں ان کی پولیس بہت مثالی ہے۔

عدالت نے کہا کہ ان کو طلب کر لیتے ہیں تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ کتنی مثالی پولیس ہے خیبرپختونخوا کی، جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے فواد چوہدری کو فوری طور پر طلب کرلیا۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چاہے 8 بج جائیں انہیں آج ہی پیش ہونا ہے اور ان کی موجودگی میں کیس سنیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خیبرپختونخوا پولیس اپنی کارکردگی سے ثابت کرے کہ ان پر سیاسی دباؤ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: عاصمہ رانی قتل کیس: ملزم کا سہولت کار جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

علاوہ ازیں سماعت کے دوران دائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ عاصمہ قتل کیس کا ملزم دبئی میں ہے یا سعودی عرب میں معلوم نہیں، اس کے علاوہ یہ لگتا ہے کہ ملزم نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کیا۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیا کہ کیا ملزم کے پاس دوبئی کا اقامہ ہے؟ اور کیا متاثرہ خاندان کا کوئی فرد عدالت میں موجود ہے؟

عدالت نے استفسار کیا کہ آفتاب عالم کو تفتیش میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی کے ضلعی صدر آفتاب عالم کو بھی طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کیا شاہ زیب اور مجاہد کا موبائل ڈیٹا حاصل کیا گیا؟ اور ملزم مجاہد کو دوبئی سے کتنے عرصے میں واپس لایا جاسکتا ہے؟ کیا ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے پڑیں گے اور کیا ریڈ وارنٹ ہم جاری کر سکتے ہیں؟

اس موقع پر خیبر پختونخوا پولیس کے حکام نے عدالت عظمیٰ سے کہا کہ پیش کرنے کا کہیں تو پیش کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لکی مروت: عاصمہ کے قاتل کی گرفتاری کیلئے28 فروری کی ڈیڈ لائن

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پیش نہ کریں ہم انہیں عزت سے بلائیں گے اور سماعت میں وقفہ دے دیا گیا۔

بعد ازاں 2 بجے جب دوبارہ کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آفتاب عالم اور آئی جی خیبرپختونخوا کو دو بجے بلایا تھا؟

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ آفتاب عالم کو لایا جا رہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی اور پی ٹی آئی کوہاٹ کے صدر کو جلدی لائیں۔

اس دوران ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی پیروی کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری کو آج آنے کی ضرورت نہیں۔

کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ 27 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جو دو روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں تھیں، جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں