اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 4 رہنماؤں کی ضمانتوں کی توثیق کرتے ہوئے پارٹی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری بے قصور قرار دے دیا۔

تحریک انصاف کے رہنماوں کے خلاف پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اسٹیشن، پارلیمنٹ حملہ کیس اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عصمت اللہ جنیجو پر تشدد کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری، ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، خرم نواز، شفقت محمود اور شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹر شیریں مزاری کو بے قصور قرار دینے اور دیگر 5 رہنماؤں کی عبوری ضمانت کی توثیق پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا کیس: عمران خان کی مقدمہ منتقلی کی درخواست مسترد

سماعت کے آغاز میں سرکاری وکیل نے اپنے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف مقدمات میں ناقابلِ ضمانت دفعات لگائی گئی ہیں جبکہ درخواست گزاروں کا مقدمہ عمران خان سے مختلف ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عمران خان کا کردار صرف اسٹیج تک تھا جبکہ یہ ملزمان اسلام آباد میں دھرنے کے دوران ہنگامہ آرائی کے معاملے میں متحرک تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران جاں بحق ہونے والے 3 افراد اور 26 پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی ذمہ داری بھی ان 5 ملزمان پر ہے جبکہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ بھی شامل ہے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کا عمل صرف دہشت گردی نہیں بلکہ آئین اور قانون کے ساتھ بغاوت بھی تھا، کیونکہ منتخب وزیراعظم کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ استعفٰی دے دیں ورنہ دھرنے والے (پارلیمنٹ پر) قبضہ کرلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا کیس: عمران خان کے خلاف عدالت میں عبوری چلان پیش

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان سے باقاعدہ تفتیش کرنا چاہتے ہیں اور پتہ لگانا چاہتے ہیں کہ ان کے پاس اسلحہ کہاں سے آیا اور آگے کیسے تقسیم کیا لہٰذا اس لیے ملزمان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت کے تین افراد جاں بحق ہوئے اور الٹا مقدمہ بھی ہم پر بنا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں میں کسی سے بھی اسلحہ برآمد نہیں ہوا، غلیل بنٹوں اور ڈنڈوں سے بندہ نہیں مرسکتا۔

ڈاکٹر شیریں مزاری کے حوالے سے وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی خاتون رہنما کا نام ایف آئی آر میں نہیں بلکہ ضمنی چالان میں شامل ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر میں عام الزامات لگائے گئے ہیں، کوئی ایسی ویڈیو موجود نہیں ہے جس میں درخواست گزار توڑ پھوڑ کر رہے ہوں یا کسی کو مار رہے ہوں۔

انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج محمد بشیر نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری کو بے قصور قرار دے دیا جبکہ ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، خرم نواز، شفقت محمود اور شاہ محمود قریشی کی توثیق کردی۔

خیال رہے کہ عدالت نے 17 جنوری کو ہونے والی کے دوران پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، ڈاکٹر عارف علوی اور شیریں مزاری کی عبوری ضمات منظور کرلی تھی۔

خیال رہے 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے 126 روز طویل دھرنا دیا گیا تھا اور اس دوران مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ، پاکستان ٹیلی ویژن سینٹر اسلام آباد اور ایس ایس پی عصمت اللہ جنیجو پر حملہ بھی کیا تھا۔

مذکورہ تینوں کیسز میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت کُل 28 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ساتھ پارٹی رہنما اسد عمر، ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر شیریں مزاری، خرم نواز، شفقت محمود اور شاہ محمود قریشی بھی شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں